ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
درس حديث حضرت ِاقدس پیر و مرشدمولانا سید حامد میاںصاحب کے مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث کا سلسلہ وار بیان ''خانقاہِ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈروڈلاہور کے زیرِانتظام ماہنامہ'' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک با قاعدہ پہنچا یا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کے اِس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے ۔(آمین ) حضرت حسن کی فضیلت۔ حضرت معاویہ جبر سے اِقتدار پر آئے مگر کام اچھے کیے لڑائی کے بجائے مذاکرات۔ بے سوچے علمائے حق پر اِعتراض نہ کرنا چاہیے ( تخریج و تزئین : مولانا سےّد محمود میاں صاحب ) (کیسٹ نمبر 53 سائیڈB 15-11-1985) الحمد للّٰہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علٰی خیر خلقہ سیدنا ومولانا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین امابعد ! حضرتِ آقائے نامدار ۖ کے صحابۂ کرام میں حضرتِ معاویہ رضی اللہ عنہ ہی ہیں کہ جب حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کے بعد حضرتِ حسن رضی اللہ عنہ سے مصالحت ہوئی تو امیر المؤمنین رہے اور تقریبًا بیس سال اِسی طرح گزارے۔ ساری اِسلامی مملکت پر اِن کی حکمرانی رہی ہے۔ حضرتِ معاویہ رضی اللہ عنہ کا خلافت پر آنا وہ تو ایک طرح جبر سے ہوا تھا۔ حکومت سے دستبردار ہونے کے لیے وہ تیار نہیں تھے، وہ اِس چیز سے پیچھے ہٹے ہی نہیں۔ وجہ اُس کی یہ ہے کہ وہ حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کو کہتے تھے کہ جو قاتلین ِ عثمان ہیں اُن سے اِنتقام لینا چاہیے تو میں آپ کے ساتھ ہوجائو ں گا ورنہ میں آپ کے ساتھ نہیں ہوں۔ تو میں نے یہ آپ کو پہلے بتایا ہے کہ قاتلین ِ عثمان جنہوں نے اِرتکابِ قتل کیا تھا وہ تو وہیں اُسی وقت اُن کی شہادت کے بعد جو لڑائی ہوئی اُس میں مارے گئے تھے۔