Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007

اكستان

16 - 64
اپنے رکھے ایسے کہ جن میں سے وہ آمدنی لیتے رہیں گے اُن علاقوں کی۔  ٢   لشکر لے جائیں، پھر دو میں سے ایک جو ہے وہ غالب آئے گا اور بہت نقصان ہوگا جانی، آسانی سے غلبہ بھی نہیں ملے گا۔ 
حضرت معاویہ   کا لڑائی سے اِجتناب کرتے ہوئے مذاکرات کو ترجیح دینا  : 
تو اِس پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو صلح کرنی چاہتا ہوں لڑائی نہیں چاہتا۔ حضرتِ عمرو بن العاص نے کہا کہ اگر لڑائی ہوئی تو غلبہ تو ہمارا ہی ہوگا، جیت ہمیں ہی ہوگی۔ وجہ اُس کی یہی تھی کہ اِن  کا سرحد کا حصہ جو تھا جہاں لڑائی ہورہی تھی وہاں سپلائی لائن اِن کی بالکل متصل تھی اور حضرتِ حسن کے لشکر کی دُور ہوجاتی تھی ۔ تو اِن کے خیال میں یہ تھا کہ غلبہ ہمیں ہی ہوگا۔ 
اِجتناب بوجہ اِقتصادی مسائل  : 
حضرتِ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دیکھو  اَیْ عَمْرُو اِنْ قَتَلَ ھٰؤُلَائِ ھٰؤُلَائِ وَ ھٰؤُلَائِ ھٰؤُلَائِ فَمَنْ لِّیْ بِنِسَائِھِمْ وَمَنْ لِّیْ بِضَیْعَتِھِمْ اگر اِنہوںنے اُنہیں اور اُنہوں نے اِنہیں ماردیا، طرفین کے زیادہ لوگ مارے گئے تو اَب اُن کی عورتیں تو رہ جائیں گی، اُن کے بچے تو رہ جائیں گے، اُن کا کیسے ہوگا کام ؟     مَنْ لِّیْ بِنِسَائِھِمْ وَمَنْ لِّیْ بِضَیْعَتِھِمْ    ضَیْعَ یعنی بچے، تو اُنہوں نے کہا کہ پھر کیا کریں؟ حضرتِ معاویہ نے کہا کہ اُن سے پیش کش کی جائے، بات کی جائے اُن سے، جس چیز پر وہ راضی ہوں میں اُس پر صلح کرنے کے لیے تیار ہوں۔ تو اُنہوں نے سفید کاغذ بھیج دیا کہ جو وہ چاہیں، جن شرائط پر وہ چاہیں میں صلح کرلوں گا۔ تووہاں کچھ نئے حضرات تھے جو بہت بڑے بڑے درجوں پر پہنچ چکے تھے جہاد کی اور اِسلام کی خدمت کی وجہ سے، اور وہ عرب کے قبائل کے بھی تھے جو قدیم قبائل تھے جو اِسلام میں داخل ہوئے شروع میں اُن قبائل کے دو  حضرات   ١  نے کہا کہ ہم جاتے ہیں بات کرتے ہیں۔ حضرتِ حسن سے جب گفتگو ہوئی تو اِن سے اُنہوں نے کہا یہ کہ اگر وہ قائم نہ رہے اِس بات پر جو بات کررہے ہیں تو پھر کیا ہوگا؟ کون اِس کا ضامن ہوسکتا ہے؟ تو اِن دونوں نے کہا کہ ہم ضامن ہیں کہ وہ بات جو کریں گے پوری کریں گے۔ پھر حضرتِ حسن سے انجامِ کار یہ ہوا کہ صلح ہوگئی اور اُنہوں نے کچھ علاقے
    ١  حضرت عبد الرحمن بن سمرة اور حضرت عبد اللہ بن عامر بن کریز بخاری شریف  ص ٣٧٣    ٢   بخاری شریف  ص ٣٧٣ 
حدیث شریف میں یہ آتا ہے کہ جنابِ رسول اللہ  ۖ  ایک دن خطبہ دے رہے تھے، آپ لوگوں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 14 1
4 اِجتناب بوجہ اِقتصادی مسائل : 16 3
5 حضرت معاویہ کا لڑائی سے اِجتناب کرتے ہوئے مذاکرات کو ترجیح دینا : 16 3
6 حضرت معاویہ اور آپ ۖ کی دُعا کا اثر 18 3
7 حکومت مل کے رہے گی : 18 3
8 حضرت کا لطیف اِستنباط، علماء پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے : 18 3
9 ملفوظات شیخ الاسلام 19 1
10 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 20 9
11 معارف و حقائق : 20 9
12 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 22 9
13 اَب اِس خط کی روشنی میں دو باتیں توجہ طلب ہیں : 24 9
14 اِس خط کی رسیدگی کا منتظر 24 9
15 حکیم فیض عالم صدیقی کا جواب 26 9
16 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 34 1
17 تواضع کی ضرورت اور اُس کے حاصل کرنے کا طریقہ : 34 16
18 تواضع سے متعلق چند بزرگوں کی حکایتیں : 35 16
19 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 36 1
20 فقر و شدتِ ضیق حضرت فاطمہ 38 19
21 بیان تسکین رسول اللہ ۖ از تسلی خدیجہ : 39 19
22 حضرت فاطمہ کی قبر کا کلام : 41 19
23 وفیات 42 1
24 گلدستہ ٔ احادیث 44 1
25 صبح و شام اِس دُعاء کا تین بار پڑھنا ہر مرض سے بچاتا ہے : 44 24
26 حضور ۖ جب اللہ تعالیٰ سے دُعاء کرتے تو تین بار کرتے : 46 24
27 چوہدری محمد رفیق صاحب 48 1
28 اِسلام اور غامدیت … ایک تقابل 48 27
29 غامدی صاحب کے عقائد و نظریات 48 27
30 متفقہ اِسلامی عقائد و اَعمال 48 27
31 یہودی خباثتیں 56 1
32 ۔ یہودی سرمایہ داروں مونیٹوری اور رَوٹ شیلڈ کی تحریک 56 31
33 صہیونی تحریک : 57 31
34 دینی مسائل 60 1
35 مہرِ مثل کا بیان 60 34
36 مہر کے چند دیگر مسائل : 61 34
37 نکاحِ فاسد سے یاشُبہ سے کسی عورت سے صحبت کرنے پر مہرِ مثل کا حکم : 61 34
38 اخبار الجامعہ 63 1
39 بقیہ : حضرت فاطمہ کے مناقب 63 19
Flag Counter