ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم اما بعد ! ١٠ جولائی کو اِسلام آباد کی لال مسجد اور جامعہ حفصہ میں جو خونی کارروائی مسلمان فوج کی جانب سے کی گئی اور جس کے نتیجہ میں شہید عبد الرشید غازی اور سینکڑوں دینی طلباء اور طالبات کا خونِ ناحق کیا گیا اور اِس کے ساتھ ساتھ مسلمان فوجیوں کے ہاتھوں اللہ کے گھر کی بے حرمتی اور دینی مدرسہ کی تباہی جیسے ہولناک واقعات نے تاریخ کے اَوراق پر ایک اور سیاہ باب کا اِضافہ کردیا ہے۔ صدر مشرف اور وزیراعظم شوکت عزیز کی براہِ راست سرکردگی میں ہونے والے اِس آپریشن کی مذمت پر ہر طبقہ کی طرف سے اَب تک بہت کچھ لکھا اور کہا جاچکا ہے۔ اِس وقت ہمارے پیش ِ نظر اَفواجِ پاکستان کے سابق جرنیلوں کے بیانات ہیں جو قومی جرائد میں وقتًا فوقتًا شائع ہوتے رہے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ اپنی طرف سے اِس پر کچھ لکھنے کے بجائے اپنی نہتی رعیت کو فتح کرنے والے حاضر ڈیوٹی سپاہ سالاروں کی کارگزاری اُنہی کے ہم پیشہ اور پیٹی بند سابقہ جرنیلوں کی زبانی اپنے قارئین تک پہنچائیں ۔ فوج پر حملے لمحۂ فکریہ ہے،دُشمن کا ایجنڈا پورا ہو رہا ہے : ریٹائر جرنیل لاہور (سلمان غنی) مسلح اَفواج کے سابق جرنیلوں نے مسلح اَفواج پر حملوں کے رُجحان کو قیادت کے لیے چیلنج اور قوم کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک عمل کا