ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
وَلِلّٰہِ دَرُّ مَنْ قَالَ : وَلَوْکَانَ النِّسَائُ کَمَنْ ذَکَرْنَا لَفُضِّلَتِ النِّسَائُ عَلَی الرِّجَال فَلَا التَّانِیْثُ لِاسْمِ الشَّمْسِ عَیْب وَلَا التَّذْکِیْرُ فَخْر لِّلْھِلَال حَبِیْب لَیْسَ یُعْدَلُ لَہ حَبِیْب وَمَا لِسِوَاہُ فِیْ قَلْبِیْ نَصِیْب حَبِیْب غَابَ عَنْ بَصَرِیْ وَ شَخْصِیْ وَلٰکِنْ عَنْ فَوَادِیْ مَا یَغِیْبُ اِذَا اَبْقَتِ الدُّنْیَا عَلَی الْمَرْئِ دِیْنَہ فَمَا فَاتَہ لَیْسَ بِضَائِر وَکَیْفَ یَلَذُّ الْعَیْشَ مَنْ ھُوَ عَالِم بِاَنَّ اِلٰہَ الْخَلْقِ لَا بُدَّ سَائِلُہ فَیَأْخُذُ مِنْہُ ظُلْمَہ بِعِبَادِہ وَیَجْزِیْہِ بِالْخَیْرِ الَّذِیْ ھُوَ فَاعِلُہ اِنسان کو احوالِ محشر، عذاب ِ قبر ،عبور پل صراط، سوالِ نکیرین، عذاب جانکندن وغیرہ وغیرہ مہلکات کو خیال کرکے دُنیا کو دل پر سرد کردینا چاہیے۔ یہ جگہ جانچ کی ہے، اللہ نے محض عبادت کے لیے جن و انسان کو پیدا کیا ہے۔ بقدر ضرورت ِمعاش کا بندوبست کرکے شب و روز زُہد، تقوٰی، اطاعت ِ الٰہی میں مشغول رہنا چاہیے۔ حضرت فاطمہ کی قبر کا کلام : مشکوٰة الانوار میں منقول ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا بنت نبی ۖ کا جب وصال ہوا (یعنی آپ فوت ہوگئیں) تو اُن کے جنازے کو چار شخصوں نے اُٹھایا حضرت علی اور حضرت حسنین اور حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہم۔ پھر جبکہ اِن حضرات نے جنازہ قبر کے کنارے رکھا، کھڑے ہوئے ابوذر اور فرمایا اے قبر! تو جانتی ہے اُس ذات ِ مقدسہ کو کہ جس کو ہم تیرے پاس لائے ہیں وہ فاطمہ زہر ا ہیں جو بیٹی ہیں رسول اللہ ۖ کی اور بیوی ہیں حضرت علی مرتضیٰ کی اور ماں ہیں حسنین کی۔ پس اُنہوں نے قبر سے آواز سنی کہ کہتی ہے کہ میں جگہ حسب و نسب کی نہیں ہوں اور سوائے اِس کے اور کچھ نہیں ہے کہ میں نیک عمل کی جگہ ہوں۔ پس نہیں نجات پاتا ہے مجھ سے مگر وہ شخص جس نے کثرت سے نیکی کی ہو اور اُس کا قلب دُرست رہا ہو اور پاک رہا ہو بُرے عقیدوں سے اور اُس کے اعمال اللہ ہی کے لیے ہوئے ہوں۔ یہ روایت مجھ کو محقق نہیں صاحب ِ دُرة الناصحین نے اِس کو نقل کیا ہے۔ ( باقی صفحہ ٦٣ )