ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
حکیم فیض عالم صدیقی کا جواب بسم اللہ الرحمن الرحیم حضرت مولانا ! السلام علیکم۔ گرامی نامہ ملا۔ میں نے اَنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیّ بَابُھَا ١۔ کے متعلق اپنے چند خدشات کے متعلق عرض کیا تھا۔ مگر آپ اپنے گرامی نامہ میں مجھے غیر ضروری باتوں کی طرف متوجہ کرکے اصل بات کو درمیان میں گول کرگئے۔ مذکورہ حدیث ''اگر اِسے حدیث تسلیم کیا جائے'' کا اِس بات سے کیا تعلق ہے کہ میں کون ہوں؟ کیا پڑھا ہے؟ کہاں پڑھا ہے؟ حنفی ہوں یا غیر حنفی؟ وغیرہ وغیرہ۔ ٢۔ آپ نے اپنے اَساتذہ سے کرم اللہ وجہہ' سنا ہے۔ یہ کیا بات ہوئی اور یہ بھی اَٹکل بچو بات ہے کہ خوارج کے جواب میں ایسا کہا گیا۔ اِس کا کوئی ثبوت؟ اگر جواب اِثبات میں بھی ہو تو اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ خطاب رضی اللہ عنہم کہاں اور یہ اِنسانی جدت کہاں؟ کا ش کہ آپ اِس جدت کے پس ِمنظر سے آگاہ ہوتے۔ ''علیہ السلام'' کی تُک ایجاد شیعہ ہے ورنہ اَصحاب ِ ثلاثہ اِس خطاب کے زیادہ حق دار ہیں۔ آپ نے اپنی جدت پر مجھے یہ لکھتے ہوئے کہ اِس کی وجہ لکھیں کہ آپ کو کرم اللہ وجہہ' کیوں ناگوار ہے۔ جناب ِ محترم مجھے ہر وہ بات ناگوار ہے جو خود ساختہ قسم کی ہے اور پھر صرف سیّدنا علی کے لیے یہ تخصیص کیوں؟ ٣۔ اِس حدیث کے متعلق آپ کے اَساتذہ سے متفق ہونے کی نسبت امام ابن الجوزی، امام ابن ِ تیمیہ، شاہ ولی اللہ، شاہ عبد العزیز، جلال الدین سیوطی، ملا علی قاری، علامہ سخاوی، امام ذہبیاور ابوذرعہ کے اِرشادات سے متفق ہونا ہی نہیں بلکہ اُن کو مان لینا اور اُن پر عمل کرنا زیادہ ضروری ہے۔ میں نے اِن سب کے حوالجات قلمبند کیے تھے جن کی طرف آپ نے توجہ ہی نہیں دی۔ ٤۔ آپ خود اِس ''موضوع'' حدیث کے متعلق لکھتے ہیں کہ صحت کے درجے کو نہیں پہنچتی۔ پھر علماء کی مجلس میں اِس کا بیان؟ ٥۔ حاکم نیشاپوری واقعی اِن معنوں میں شیعہ نہیں تھے جیسے آج کل ہیں۔ حضرت! معلوم ہوتا ہے آپ نے شیعیت کا مطالعہ نہیں کیا۔ نصرالدین طوسی، ابن ِ علقمی، باقر مجلسی، اَخوان الصفا، ملا حسین واعظ، مفسر تفسیر حسینی جس نے اَخلاق ِ محسنی بھی لکھی، طبری جسے مسلمانوں نے اپنے قبرستان میں بھی دفن نہ ہونے دیا۔