ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
اللہ تعالیٰ اُس کے گناہ بخش دیتے ہیں اگرچہ وہ گناہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں یا درخت کے پتوں کے برابر ہی کیوں نہ ہوں یا عالَجْ کے ریت (کے ذرّوں) کے برابر ہی کیوں نہ ہوں یادُنیا کے دِنوں کی تعداد کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ ف : عَالَجْ جو لام کی زیر کے ساتھ بھی پڑھاجاتا ہے اور زبر کے ساتھ بھی۔ یہ مغربی علاقہ میں ایک جنگل کا نام تھا جہاں ریت بہت زیادہ ہوتی تھی۔ حدیث ِ پاک میں اِن تمام چیزوں کو بطورِ مثال بیان کرنے کی غرض (واللہ اعلم) یہ بتانا ہے کہ اگرچہ گناہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں وہ اِس دُعاء کی برکت سے بخش دیئے جائیں گے۔ حضور ۖ جب اللہ تعالیٰ سے دُعاء کرتے تو تین بار کرتے : عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ بَیْنَمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ یُصَلِّی عِنْدَ الْکَعْبَةِ وَجَمْعُ قُرَیْشٍ فِیْ مَجَالِسِھِمْ اِذْ قَالَ قَائِل اَیُّکُمْ یَقُوْمُ اِلٰی جَزُوْرِ آلِ فُلَانٍ فَیَعْمِدُ اِلٰی فَرْثِھَا وَدَمِھَا وَسَلَاھَا ثُمَّ یُمْھِلُہ حَتّٰی اِذَا سَجَدَ وَضَعَہ بَیْنَ کَتِفَیْہِ فَانْبَعَثَ اَشْقَاھُمْ فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَہ بَیْنَ کَتِفَیْہِ وَثَبَتَ النَّبِیُّ سَاجِدًا فَضَحِکُوْا حَتّٰی مَالَ بَعْضُھُمْ عَلٰی بَعْضٍ مِّنَ الضِّحْکِ فَانْطَلَقَ مُنْطَلِق اِلٰی فَاطِمَةَ فَاَقْبَلَتْ تَسْعٰی وَثَبَتَ النَّبِیُّ سَاجِدًا حَتّٰی اَلْقَتْہُ عَنْہُ وَاَقْبَلَتْ عَلَیْھِمْ تَسُبُّھُمْ فَلَمَّا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ الصَّلٰوةَ قَالَ اَللّٰھُمَّ عَلَیْکَ بِقُرَیْشٍ ثَلٰثًا وَکَانَ اِذَا دَعَا دَعَا ثَلٰثًا وَاِذَا سَأَلَ سَأَلَ ثَلٰثًا اَللّٰھُمَّ عَلَیْکَ بِعَمْرِو بْنِ ھِشَامٍ وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِیْعَةَ وَشَیْبَةَ بْنَ رَبِیْعَةَ وَالْوَلِیْدَ بْنَ عُتْبَةَ وَاُمَیَّةَ بْنَ خَلْفٍ وَعُقْبَةَ بْنَ اَبِیْ مُعَیْطٍ وَعُمَارَةَ بْنَ الْوَلِیْدِ، قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ فَوَاللّٰہِ لَقَدْ رَأَیْتُھُمْ صَرْعٰی یَوْمَ بَدْرٍ ثُمَّ سُحِبُوْا اِلَی الْقَلِیْبِ قَلِیْبِ بَدْرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ وَاُتْبِعَ اَصْحَابُ الْقَلِیْبِ لَعْنَةً۔ (بخاری ، مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٥٢٣) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن جبکہ رسولِ اکرم ۖ خانہ کعبہ کے قریب نماز پڑھ رہے تھے اور وہاں (کعبہ کے پاس) قریش (کے عمائدین)