ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
نامعلوم آپ کو یہ شک کیوں گزرا اور اِس ترتیب کا میرے پاس نبی اکرم ۖ کے اِرشاد کے مطابق ثبوت بھی ہے۔ میں انسانوں کے مقرر کردہ اُصولوں کاقائل نہیں ہوں۔ میں سیدھا سادہ مسلمان ہوں یہی میرا عقیدہ ہے۔ آپ نے اچھے خاصے مناظرانہ اَنداز میں مجھے ٹالنے کی کوشش کی ہے۔ میں اَنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیّ بَابُھَا کو ''حسن'' بھی تسلیم کرنے کیلیے تیار نہیں۔ جیسا کہ پہلے خط میں بحوالجات لکھ چکا ہوں اور یہ آپ کی بھی تسلیم شدہ بات ہے کہ حدیث حسن کی دو قسمیں ہیں لِذَاتِہ وَاِنْ لَّمْ یُوْجَدْ فَھُوَ الْحَسَنُ لِذَاتِہ لِغَیْرِہ ۔ اَلضَّعِیْفُ اِنْ تَعَدَّدَ طُرُقُہُ وَانْجَبَرَ ضُعْفہ سِیَّمَا حَسَنًا لِّغَیْرِہ ۔ پھر خود ہی مولانا انصاف فرمائیے آپ کے پلّے کیا رَہ جاتا ہے۔ بہتر تھا کہ آپ اِسے ضعیف تسلیم کرلیتے اور رِفض کی وکالت سے بچ جاتے۔ ہوسکتا ہے آپ مجھے اگلے خط میں مطمئن کرسکیں اور میں اپنے مؤقف سے رجوع کرلوں۔ مگر ع کیا بنے بات جہاں بات بنائے (بن آئے ) نہ بنے حکیم فیض عالم صدیقی محلہ مستریاں جہلم 19-8-76 حضرت اقدس کا جوابی خط محترم وعلیکم السلام آپ کا دُوسرا مکتوب موصول ہوا۔ وہ بھی پہلے ہی کی طرح اُسی رنگ میں ڈوبا ہوا ہے۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ ، غَفَرَ اللّٰہُ لَہ ، رَحِمَہُ اللّٰہُ وغیرہ میں سے کونسا لفظ نص قطعی سے صحابہ کے لیے ثابت ہے اور کون سا غیر صحابہ کے لیے۔ مہربانی فرماکر بیان فرمائیں۔ رضی اللہ عنہ کے جملہ کو صحابہ کے ساتھ خاص کرنے کی تاریخ بھی بتائیں۔ زبانِ رسالت مآب ۖ سے تو صحابۂ کرام کے لیے وَاغْفِرْ کا صیغہ بہت جگہ وَارد ہوا ہے۔ملائکہ کے بارے میں بھی آیا ہے اَلَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ اِلٰی قَوْلِہ تَعَالٰی وَیَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اور صحابۂ کرام کے بارے میں آیا ہے وَالَّذِیْنَ جَآئُ وْا مِنْ بَعْدِھِمْ