ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
نظر آتا ہے کہ پاکستان اور حکمرانوں کا مستقبل قریب میں کیا ہونے والا ہے۔ سانحہ لال مسجد میں چین کو ملوث کرکے پاکستان کو ایک اور دھچکا دیا گیا تاکہ پاکستان اور چین کی دوستی کو بھی ساتھ ساتھ ختم کیا جائے اور چین کو بھی اِقتصادی اور معاشی طور پر ناکام بنایا جائے۔ ایک منظم حکمت ِ عملی کے تحت پاکستان کے اندرونی معاملات میں ایک تیر سے دو شکار کرتے ہوئے چینی اہلکاروں کو قتل کیا گیا اور لال مسجد کو ایک مربوط حکمت ِ عملی کے تحت اِنتہا پسندی او ر دہشت گردی کی شکل دے کر پیش کیا گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ صرف ایک شخص نے اپنی اَنا کے لیے پاک فوج کو لال مسجد میں ڈال کر اُس سے عوام کا خون کرایا اور فوج کو بدنام کیا۔ اسلم بیگ نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ حکومت اور لال مسجد کے درمیان معاملات طے ہوگئے تھے اور تمام مذاکرات کامیاب ہوگئے تھے لیکن اسٹیبلشمنٹ نے خود مذاکرات کو ناکام بنایا جس کا ذکر چوہدری شجاعت حسین نے خود بھی ایک موقع پر کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ لال مسجد میں طالبات اور مجاہدین کا اِلزام بھی بے بنیاد ہے۔ مجاہدین تو پہاڑوں اور جنگلوں میں رہتے ہیں۔ اگر اُنہوں نے کوئی کارروائی کرنی ہو تو وہاں سے آکر کرتے ہیں اور پھر واپس اپنے ٹھکانوں میں چلے جاتے ہیں اُن کو کیا ضرورت تھی کہ وہ یہاں لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے بند ماحول میں محصور ہوکر کسی کے خلاف کارروائی کریں۔ اسلم بیگ نے کہا کہ وزیرستان میں ہونے والا اَمن معاہدہ خود امریکہ نے ناکام بنایا۔ وہ یہ چاہتا ہے کہ پاک فوج اور عوام کو آپس میں لڑاکر وہ اپنے مقاصد حاصل کرے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے پاکستان کو لال مسجد آپریشن کے بعد مبارک باد کا پیغام دینے کے علاوہ یہ آفر بھی کی کہ وزیرستان معاہدہ ناکام ہونے پر وہ پاکستان کی بھرپور مدد کرے گا چونکہ اُس کا یہی منشور ہے کہ پاک فوج اور پاک عوام کے درمیان جنگ شروع ہو اور امریکہ یہ بھی اچھے طریقے سے جانتا ہے کہ قبائلی علاقوں کے عوام اور وہاں کے مقامی طالبان بیت اللہ محسود وغیرہ یہ وہ قوت ہیں جنہوں نے 8سال افغانستان میں رُوس کے خلاف جنگ کی۔