ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
١۔ مردوں میں عام طور سے دینداری مغلوب ہے یا سرے سے ہے ہی نہیں۔ اِس صورت میں پیدا ہونے والے بچوں پر ماں کا غلبہ ہوجاتا ہے اور بچے ماں کا دین اختیار کرلیتے ہیں۔ مسلمان باپ کی وجہ سے بچے مسلمان ہوئے لیکن بعد میں اُنہوں نے ماں کا دین اختیار کرلیا تو مرتد ہوئے۔ ٢۔ خود مرد بھی عورت کے اَفکار و نظریات سے متاثر ہوجاتے ہیں اس لیے اُن عورتوں سے نکاح کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ مسئلہ : اگرچہ بعض حضرات کے نزدیک اثنا عشری شیعہ اور منکرین حدیث اہل کتاب کے حکم میں ہیں لیکن ایسی عورتوں سے نکاح کرنے میں اور بھی زیادہ خطرے ہیں کیونکہ یہ لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور لاعلمی کی وجہ سے عام لوگ بھی اُن کو مسلمان سمجھ لیتے ہیں۔ تنبیہ : بعض مسلمان بیرون ملک مثلاً تھائی لینڈ وغیرہ کسب معاش کے سلسلہ میں جاتے ہیں اور وہاں کسی مثلاً بدھ مذہب عورت کو مسلمان کرکے اُس سے شادی کرلیتے ہیں۔ پھر کچھ عرصے بعد اُس کو وہیں چھوڑ کر خود اپنے ملک مستقل واپس آجاتے ہیں۔ پیچھے وہ عورت دوبارہ کفر اختیار کرلیتی ہے اور بچے ہوئے تو وہ بھی کافر بن جاتے ہیں۔ یہ بہت سخت گناہ کی بات ہے اور اِس کا بڑا وبال ہے کیونکہ اُن عورتوں اور بچوں کے مرتد ہونے کا سبب یہ مرد بنے۔ متفرق مسائل : مسئلہ : جب عورت کا شوہر نہ ہو اور اُس کو بدکاری سے حمل ہو اُس کا نکاح بھی دُرست ہے لیکن بچہ پیدا ہونے سے پہلے خاوند کو صحبت کرنا دُرست نہیں البتہ جس نے زنا کیا تھا اگر اُسی سے نکاح ہوا ہو تو صحبت بھی دُرست ہے۔(جاری ہے )