ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
بتاریخ ١٢٩٠ء Oxford میں : یہودیوں نے ٢١جنوری کو ایک عیسائی بچہ کو ذبح کرکے خون نکالا۔ جرم کا ثبوت فراہم ہونے پر بادشاہ ایڈوَرڈ اَوّل نے واقعہ کے ایک مہینہ کے بعد پورے برطانیہ سے یہودی مجرموں کے اِنخلاء کا حکم دیا۔ اِس واقعہ نے انگریزوں کا پیمانہ صبر چَھلکادیا اور انہوں نے بالکلیہ یہودیوں سے گلوخلاصی کا فیصلہ کیا۔ بتاریخ ١٤٦٣ء Innsbruck آسٹریلیا میں : Andreas نامی ایک بچہ کو یہودیوں کے ہاتھوں بیچاگیا جس کو اُنہوں نے جنگل میں ایک چٹان پر ذبح کیا اور اُس کا خون استعمال کیا۔ جرم ثابت ہوگیا لیکن یہودی بھاگنے میں کامیاب ہوگئے اور مقدمہ نہیں چل سکا۔ بتاریخ ١٤٦٨ء Segovia اسپین میں : ایک عیسائی بچہ کا خون نکال کر یہودیوں نے اُسے سولی پر چڑھادیا۔ عدالت میں جرم ثابت ہوا اور متعدد یہودیوں کو موت کی سزا ہوئی۔ بتاریخ ١٤٧٥ء Trent اٹلی میں : سیمون نامی ایک تین سالہ بچہ غائب ہوگیا۔ جب یہودیوں پر الزام لگنے لگا تو اُنہوں نے ایک تالاب سے اُس کی لاش نکال کر دکھائی تاکہ یہ ثابت ہوجائے کہ یہ ڈوب کر مرگیا لیکن تحقیقات سے یہ ثابت ہوگیا کہ اُس بچہ کی گردن، کلائی اور پیروں میں زخم لگاکر اور اُس کا خون نکال کر اُس کی لاش تالاب میں پھینکی گئی ہے۔ یہودیوں نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور اُس کا جواز یہ کہہ کر پیش کیا کہ اُنہیں اپنے مذہبی مراسم اور تہوار کی روٹی کے لیے اِس کی ضرورت تھی۔ اس جرم کی پاداش میں سات یہودیوں کو سزائے موت ہوئی اور سیمون کو ''سینٹ'' قراردیا گیا۔ بتاریخ ١٤٨٠ء Venice اٹلی میں : یہودیوں نے Lorenziho نامی ایک بچہ کو ذبح کرکے اُس کا خون لیا۔ پوپ بنڈکٹ چہاردہم نے اُس کو'' سینٹ'' کا لقب عطا کیا۔