ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
میرے ایک عزیز نے اِن ہی دِنوں پی ٹی وی پر ہونے والے ایک مذاکرہ کا تذکرہ کیا جس میں گزشتہ برسوں میں گلے پر ڈور پھرنے سے ذبح ہونے والے معصوم بچوں کے والدین اور لاہور میں بسنت کی سرگرمیوں کے سرپرست ناظم لاہور میاں عامربھی موجود تھے۔ غمگین ماں باپ بسنت مخالفت کے ساتھ ساتھ میاں عامر کی طرف اِشارہ کرکے برملا یہ بات کہہ رہے تھے کہ یہی ہمارے بچوں کے قاتل ہیں جبکہ میاں عامر نے پوری ڈھٹائی سے کام لیتے ہوئے اُن کے زخموں پر نمک پاشی کی اور کہا کہ یہ خوشیوں بھرا تہوار ہم ہر قیمت پر منائیں گے اور چند لوگوں کو پیش آنے والے نقصان کو اِس میں رُکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ حکمرانوں کی اِس سنگدلی کی ایک وجہخودعوام الناس کی بے حسی بھی ہے جو اِس ہندوانہ ہلڑبازی کی خاطر ہر حد پھلانگنے کو تیار ہیں۔ اپنے ہی ہم وطنوں کے ساتھ اِس درجہ بے رحمی اور سنگدلی کا مظاہرہ جب قومی سطح پر سرکاری سرپرستی میں ہونے لگ جائے تو جان لینا چاہیے کہ ظلم معاشرہ میں رَچ بس گیا ہے بلکہ قومی مزاج بن چکا ہے اور مظلومیت اِس درجہ بے بس ہوگئی ہے کہ دُہائی بھی نہیں دے سکتی۔ آخرت کی پیشی اور خوفِ خدا دِلوں سے رُخصت ہوچکا ہے۔ نہ جانے اِس قوم کا کیا حشر ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے اور شیطان کی پیروی ترک کرکے اپنے احکامات پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے، آمین۔ جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور (١) مسجد حامد کی تکمیل (٢) طلباء کے لیے دارالاقامہ (ہوسٹل) اور درسگاہیں (٣) کتب خانہ اور کتابیں (٤) پانی کی ٹنکی ثواب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اجر ہے (ادارہ)