ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
تاکہ کچھ آرام کیا جاسکے۔ میں نے اپنی بیوی کے جسم میں کوئی ایسی جگہ تلاش کرنی چاہی جو زخمی اور خون آلود نہ ہو، لیکن میں تلاش نہ کرسکا۔ پھر اُس نے اپنے اُوپر بیتی ہوئی داستان مجھے یوں سنائی : ''ابتداء ً میرے والد اور تینوں بھائیوں نے لباس کے متعلق دریافت کیا۔ میں نے جواب دیا کہ یہ اسلامی لباس ہے، اس لیے کہ میں مسلمان ہوچکی ہوں اور یہ میرے شوہر ہیں جن کے ساتھ میں آئی ہوں۔ شروع میں انہوں نے میری تصدیق نہیں کی۔ پھر میں نے تفصیل کے ساتھ اُن کو پورا واقعہ سنایا اور بتایا کہ کس طرح مجھے اُس تاجر نے رذیل ترین کام پر مجبور کرنا چاہا۔ میری باتیں سن کر اُن سب نے بیک زبان ہوکر کہا : ''اگر تو اپنی عزت کو نیلام کردیتی تو یہ چیز ہمیں اسلام قبول کرنے کے مقابلہ میں قابل ِقبول ہوتی''۔ اب جان لے کہ تو اِس گھر سے یا تو اپنا مذہب قبول کرکے نکلے گی یا مرکے، دُوسرا کوئی راستہ نہیں۔ پھر وہ مجھے باندھنے لگے اور اِس حال میں انہوں نے مجھ پر کس طرح ظلم و زیادتی کی ،تم سن رہے تھے۔ پھر اِس کے بعد بھی وہ باری باری میرے پاس آتے اور کوڑے مارتے۔ یہاں تک کہ اُن کے سونے کا وقت ہوجاتا۔ صبح کے وقت جب وہ اپنے کاموں پر نکل جاتے اُسی وقت مجھے کچھ آرام کا احساس ہوتا۔ اُس وقت میرے ساتھ میری ماں اور پندرہ سالہ بہن ہوتی۔ میں اُس رات نہیں سوسکی۔ یہاں تک کہ مجھ پر بے ہوشی طاری ہوگئی۔ پھر قریب تھا کہ میں ہوش میں آجاتی۔ دوبارہ انہوں نے مجھ پر کوڑے مارنے شروع کیے تا آنکہ میں پھر غیبوبة میں چلی گئی۔ اِن حالات میں جب جب وہ مجھ سے مذہبِ ِاسلام کو ترک کرنے مطالبہ کرتے میں مسترد کردیتی۔ پھر میری بہن میرے پاس آئی اور پوچھا کہ آپ نے ہمارے اور ہمارے آباء و اَجداد کے مذہب کو کیوں چھوڑدیا؟ میں نے اُس کو اِس کا جواب دیا اور حتی المقدور اِس کی وضاحت کی۔ پھر جب اُس نے اسلام کو سمجھنا شروع کیا اور وہ تمام جھوٹی بنیادیں جس پر وہ ایمان رکھتی تھی، کھلنی شروع ہوگئیں تو اُس نے مجھ سے کہا : ''آپ ہی حق پر ہیں'' یہی وہ دین ہے جس کی اتباع مجھ پر بھی ضروری ہے۔ اُس نے مجھے اپنا تعاون دینے کی پیشکش کی۔ میں نے اُس سے مطالبہ کیا کہ وہ میری میرے شوہر سے ملاقات کرادے۔ اُس نے میرے شوہر کو راستہ میں چلتے ہوئے دیکھا تھا اور مجھے خبر بھی کی تھی۔ اُس نے میری زنجیر کھول دی پھر دروازہ بھی کھول دیا تاکہ میں شوہر سے بات کرسکوں۔ اِس سے زیادہ مدد کرنے پر وہ قادر بھی نہ تھی۔ اس لیے