Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007

اكستان

35 - 64
قیام ،رکوع، قعود اور اَقرب الی القعود باہم متغایر ہیٔتیں ہیں  :  
وَاِنَّمَا قُلْنَا اِنَّھُمَا (اَیِ الْقِیَامَ وَالْقُعُوْدَ) مُتَغَایِرَانِ بِدَلِیْلِ الْحُکْمِ وَالْحَقِیْقَةِ۔ اَمَّاالْحَقِیْقَةُ فَلِاَنَّ الْقِیَامَ اِسْم لِمَعْنَیَیْنِ وَھُمَاالْاِنْتِصَابَانِ فِی النِّصْفِ الْاَعْلٰی وَالنِّصْفِ الْاَسْفَلِ۔ فَلَوْ تَبَدَّلَ الْاِنْتِصَابُ فِی النِّصْفِ الْاَعْلٰی بِمَا یُضَادُہ وَھُوَالْاِنْحِنَآئُ سُمِّیَ رُکُوْعًا لِوُجُوْدِ الْاِنْحِنَآئِ لِاَنَّہ فِی اللُّغَةِ عِبَارَة عَنِ الْاِنْحِنَآئِ مِنْ غَیْرِ اِعْتِبَارِ النِّصْفِ الْاَسْفَلِ لِاَنَّ ذٰلِکَ وَقَعَ وفَاقًا فَاَمَّا ھُوَ فِی اللُّغَةِ فَاسْم لِّشَیْئٍ وَّاحِدٍ فَحَسْبُ وَھُوَ الْاِنْحِنَآئُ ۔ 
وَلَوْتَبَّدَلَ الْاِنْتِصَابُ فِی النِّصْفِ الْاَسْفَلِ بِمَا یُضَادُہ وَھُوَ انْضِمَامُ الرِّجْلَیْنِ وَاِلْصَاقُ الْاِلْیَةِ بِالْاَرْضِ یُسَمّٰی قُعُوْدًا فَکَانَ الْقُعُوْدُ اِسْمًا لِمَعْنَیَیْنِ مُخْتَلِفَیْنِ فِیْ مَحَلَّیْنِ مُخْتَلِفَیْنِ وَھُمَا الْاِنْتِصَابُ فِی النِّصْفِ الْاَعْلٰی وَالْاِنْضِمَامُ وَالْاِسْتِقْرَارُ عَلَی الْاَرْضِ فِی النِّصْفِ الْاَسْفَلِ فَکَانَ الْقُعُوْدُ مُضَادًا لِّلْقِیَامِ فِیْ اَحَدِ مَعْنَیَیْہِ وَکَذَا الرُّکُوْعُ وَالرُّکُوْعُ مَعَ الْقُعُوْدِ یُضَادُ کُلُّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا لِلْآخَرِ بِمَعْنٰی وَاحِدٍ وَھُوَ صِفَةُ النِّصْفِ الْاَعْلٰی۔ وَاِسْم لِّمَعْنَیَیْنِ یَفُوْتُ بِالْکُلِّیَّةِ بِوُجُوْدِ مُضَادِّ اَحَدِ مَعْنَیَیْہِ کَالْبُلُوْغِ وَالْیُتْمِ فَیَفُوْتُ الْقِیَامُ بِوُجُوْدِ الْقُعُوْدِ اَوِ الرُّکُوْعِ بِالْکُلِّیَّةِ وَلِھٰذَا لَوْ قَالَ قَائِل مَّاقُمْتُ بَلْ قَعَدْتُّ وَمَا اَدْرَکْتُ الْقِیَامَ بَلْ اَدْرَکْتُ الرُّکُوْعَ لَمْ یُعَدَّ مُنَاقِضًا فِیْ کَلَامِہ ۔ (بدائع الصنائع ج١ ص ١٤٢ )  
اِس عبارت کا حاصل یہ ہے کہ حقیقت کے اعتبار سے قیام اور قعود کے درمیان بھی تغایر ہے اور قیام اور رکوع کے درمیان بھی مغایرت ہے۔ قیام میں جسم کا  نصفِ اعلٰی  اور نصفِ اسفل  دونوں ہی سیدھے اور کھڑے ہوتے ہیں جبکہ قعود میں یہ چار چیزیں ہوتی ہیں یعنی  اِلْصَاقُ اِلْیَةٍ بِالْاَرْضِ، اِنْضِمَامُ رِجْلَیْنِ، اِسْتِقْرَار عَلَی الْاَرْضِ  اور جسم کے نصفِ اعلٰی  کا سیدھا کھڑا ہونا اور رکوع میں  نصفِ اسفل  تو سیدھا ہوتا ہے لیکن نصف ِاعلیٰ جھکا ہوا ہوتا ہے۔ غرض نماز کی یہ تین ہیئتیں یعنی قیام، قعود اور رکوع آپس میں متغایر ہیں۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 8 1
4 زُہد کیا ہے ؟ 9 3
5 زَر گردش میں رہنا چاہیے، جمع نہیں رہنا چاہیے : 9 3
6 برابری : 9 3
7 طعنہ زنی بُری چیز ہے : 10 3
8 نبی علیہ السلام کی ناراضگی : 10 3
9 حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زُہد : 11 3
10 رَہبانیت نامکمل دین : 11 3
11 ذرائع آمدنی سے منع نہیں فرمایا : 12 3
12 حضرت ابوذر کی وفات : 13 3
13 شام میں حضرت معاویہ اور دیگر سے اختلاف : 13 3
14 حضرت عثمان کا مشورہ : 13 3
15 کیمونسٹ ان کے عمل سے استدلال نہیں کرسکتے : 13 3
16 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
17 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 15 16
18 سیاسیات : 15 16
19 سلسلہ نمبر٢٦ 19 1
20 آغاز دَورِ فتن 19 19
21 امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے : اہل سنت کی یہ علامتیں ہیں : 21 19
22 ولید بن عقبہ : 22 19
23 صلاح ِخواتین 26 1
24 زبان کی حفاظت اور اُس کا طریقہ 26 23
25 غیبت زنا سے زیادہ سخت ہے : 26 23
26 غیبت کی تعریف اور اُس کا حکم : 26 23
27 غیبت و چغلی سے معافی تلافی کا طریقہ : 27 23
28 مرحوم اور لاپتہ کی غیبت سے معافی کا طریقہ : 27 23
29 قسط : ١٢ 28 1
30 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 29
31 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 28 29
32 درود میں اہل ِبیت کا شریک ہونا : 28 29
33 ایک زائر ِحرم کی التجا 32 1
34 کرسی پر بیٹھا ہوا معذور شخص نماز میں 34 1
35 سجدہ کے لیے کیا کرے؟ 34 34
36 قیام ،رکوع، قعود اور اَقرب الی القعود باہم متغایر ہیٔتیں ہیں : 35 34
37 تنبیہ : 36 34
38 تعلیمات و ہدایات تلمود : 39 34
39 ایک رُوسی خاتون کے قبولِ اسلام 42 1
40 اسلامی کتب خانہ کے ذمّہ دار جو اِس قصہ کے گواہ ہیں، کہتے ہیں : 43 39
41 گلدستہ ٔ احادیث 51 1
42 تین طرح کے قاضی : 51 41
43 .شروع ہی میں جنت میں چلے جانے والے تین طرح کے لوگ : 52 41
44 دُنیا میں تین طرح کے مؤمن ہیں : 53 41
45 دینی مسائل 54 1
46 ( نکاح کا بیان ) 54 45
47 لڑکا یا لڑکی نابالغ ہو تو ولی کے مسائل : 54 45
48 حق ِولایت کے چند مسائل : 56 45
49 وفیات 60 1
50 اخبار الجامعہ 61 1
51 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 63 1
Flag Counter