ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
(ترمذی ١/٢٩٣) باب ماجاء فی ثواب الشھید مشکٰوة ص ٣٣٢) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : میرے سامنے وہ پہلے تین شخص پیش کیے گئے جو (شروع ہی میں) جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ اُن میں سے ایک شخص تو شہید ہے۔ دوسرا شخص وہ ہے جو حرام سے بچے اور سوال نہ کرے۔ تیسرا شخص وہ غلام ہے جس نے اللہ کی بھی اچھی طرح طاعت و عبادت کی اور اپنے مالکوں کا بھی خیر خواہ رہا۔ ف : حدیث ِ پاک میں اُن تین قسم کے افراد کا تذکرہ کیا گیا ہے جو شروع ہی میں جنت میں چلے جائیں گے۔ اُن تین قسم کے افراد میں سے پہلا شخص شہید ہے۔ دوسرا شخص وہ ہے جو حرام کھانے اور حرام کمانے سے بچے اور بلاضرورت محض تکثیر مال کے لیے سوال نہ کرے۔ تیسرا شخص وہ غلام ہے جس نے اپنے مالک ِ حقیقی کی عبادت کا حق بھی ادا کیا اور اپنے مالک ِ مجازی یعنی اپنے آقا کا بھی خیرخواہ رہا۔ یہاں یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ اِن افراد کا شروع ہی میں جنت میں جانا انبیاء کرام کے جانے کے بعد ہوگا کیونکہ سب سے پہلے جنت میں انبیاء کرام جائیں گے، اُن سے پہلے جنت میں کوئی نہیں جائے گا۔ دُنیا میں تین طرح کے مؤمن ہیں : عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ ''اَلْمُؤْمِنُوْنَ فِی الدُّنْیَا عَلٰی ثَلٰثَةِ اَجْزَائٍ۔ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَجَاھَدُوْا بِاَمْوَالِھِمْ وَاَنْفُسِھِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ وَالَّذِیْ یَأْمَنُہُ النَّاسُ عَلٰی اَمْوَالِھِمْ وَاَنْفُسِھِمْ۔ ثُمَّ الَّذِیْ اِذَا اَشْرَفَ عَلٰی طَمْعٍ تَرَکَہُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ''۔ (مسند احمد بحوالہ مشکٰوة ص ٣٣٥) حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : دُنیا میں تین طرح کے مؤمن ہیں۔ ایک تو وہ ہیں جو اللہ اور اللہ کے رسول پر ایمان لائے پھر کسی شک و شبہ میں مبتلا نہیں ہوئے اور اُنہوں نے اپنی جانوں اور اپنے مالوں کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کیا۔