ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
قعود میں اِلْصَاقُ اِلْیَةٍ بِالْاَرْضِ میں حدیث کی رُو سے '' تَوَرُّکْ'' اور '' تَرَبُّعْ'' بھی شامل ہیں جن میں ''اِلْصَاقْ''زمین کے ساتھ ہوتا ہے اور مسنون نشست بھی شامل ہے جس میں ''اِلْیَتَیْنِ'' ایک پائوں پر ہوتے ہیں اور '' اِقْعَائْ '' بھی ہے جس میں دونوں پائوں کھڑے کرکے آدمی ایڑیوں پر بیٹھتا ہے۔ اِن تین کے علاوہ نماز کی دو ہیئتیں اور ہیں۔ ایک اَقْرَبْ اِلَی الْقِیَامِ کی اور دوسری اَقْرَبْ اِلَی الْقُعُوْدِ کی۔ اَقْرَبْ اِلَی الْقِیَامِ کی ہیئت اُس وقت ہوتی ہے جب اِسْتَوَی النِّصْفُ الْاَسْفَلُ وَظَھَرَ بَعْدَ مُنْحَنٍ اور اَقْرَبْ اِلَی الْقُعُوْدِ کی ہیئت اُس وقت ہوتی ہے جب لَمْ یَسْتَوِ النِّصْفُ الْاَسْفَلُ ۔ غرض جب تک ٹانگیں بالکل سیدھی نہ ہوں اور گھٹنے بالکل نہ کھل جائیں اقرب الی القعود کی ہیئت ہے اور اِس ہیئت کا قعود کی ہیئت سے تغایر بالکل بدیہی ہے۔ لیکن اِس ہیئت میں نہ الصاق الیة بِالْاَرْضِ ہے نہ استقرار علی الارض ہے اور نہ ہی انضمام رجلین کی وہ کیفیت ہے جو قعود میں ہوتی ہے۔ علامہ سعدی چلپی رحمہ اللہ فتح القدیر پر اپنے حاشیہ میں لکھتے ہیں : '' یُمْکِنُ اَنْ یُّفَرَّقَ بَیْنَھُمَا بِاَنَّ الْقُرْبَ مِنَ الْقُعُوْدِ وَاِنْ جَازَ اَنْ یُّعْطٰی لَہ حُکْمُ الْقَاعِدِ اِلَّا اَنَّہ لَیْسَ بِقَاعِدٍ حَقِیْقَةً فَاعْتُبِرَ جَانِبُ الْحَقِیْقَةِ فِیْمَا اِذَا سَھَا عَنِ الثَّانِیَةِ ۔ ( فتح القدیر باب سجود السھو) کرسی پر بیٹھنے کی ہیئت اَقرب الی القعود کی ہے قعود کی نہیں : یہ جاننے کے بعد کہ قیام، رکوع، قعود اور اقرب الی القعودِ کی ہیئتیں ایک دوسرے کے مغایر ہیں۔ اَب یہ سمجھئے کہ کرسی پر یا کسی پائپ پر پائوں لٹکاکر بیٹھنے کی ہیئت اَقْرَبْ اِلَی الْقُعُوْدِکی ہیئت ہے کیونکہ اِس پر قعود کی تعریف صادق نہیں آتی اور کرسی اور پائپ درحقیقت اَقْرَبْ اِلَی الْقُعُوْدِ کی اُس ہیئت کی بقاء کے لیے سہارا ہے۔ سہارے کے لگنے سے ہیئت کی حقیقت بدل نہیں گئی کہ اَقْرَبْ اِلَی الْقُعُوْدِ بدل کر قعود بن گیا ہو۔ تنبیہ : عام طور سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ قعود میں اصل دارومدار اِلْصَاقُ اِلْیَةٍ یعنی سرین کا نشست گاہ سے