ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
حضرت ابوذر کی وفات : اور جب وفات ہوئی ہے تو یہ ''رَبَذَہ'' مدینہ منورہ کے قریب جگہ تھی، وہاں تھے خود یہ اور بیوی اور کوئی نہیں تھا ،تو بیوی نے کہا بھی کہ چلیں یہاں سے وہاں، قریب ہی تھا مدینہ منورہ۔ تو اِنہوں نے کہا نہیں ایسے نہیں بلکہ مجھے رسول اللہ ۖ نے اِس طرح کی اطلاع دے رکھی ہے کہ ایسے ہی میرا انتقال ہوگا اور پھر لوگ آئیں گے اور وہ میرا انتظام کریں گے۔ تو وفات ہوگئی اِن کی۔ بیوی پریشان تھیں، تو اِتنے میں کچھ معلوم ہوا جیسے لوگ آرہے ہیں، مسافر آرہے ہیں۔ وہ قریب آئے تو حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ تھے وہ۔ اُنہوں نے اِن کی تجہیز و تدفین و تکفین کی یہ سارے کام کیے۔ اِس طرح سے اِن کی زندگی گذری۔ شام میں حضرت معاویہ اور دیگر سے اختلاف : اِس سے پہلے یہ شام میں رہتے تھے۔ وہاں حضرت معاویہ اور دیگر سے اِسی مسئلے میں اختلاف ہوگیا۔ باقی صحابہ کرام کا مسلک تو یہ تھا کہ اگر تمہارے پاس سونا یا چاندی یا زیورات ہیں تو اُن کی زکوٰة دے دو تو پھر خدا کے یہاں سزا نہیں ہوگی۔ مگر یہ کہتے تھے کہ نہیں، رکھنا ہی منع ہے۔ حضرت معاویہ سے جب اختلاف ہوا تو یہ یہاں مدینہ منورہ آگئے۔ اب جب یہاں آگئے تو یہاں بھی یہی کردیتے تھے تقریر۔ جہاں دیکھا کہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں کچھ، بڑے بڑے لوگ نظر آئے وہاں جاکر یہ بات پھر کہہ دیتے تھے۔ اور اپنی تبلیغ کرتے رہتے تھے۔ اِس پہ لوگ گر د اِن کے جمع ہوجاتے تھے کہ یہ ایک نئی بات فرماتے ہیں جو سنی نہیں کسی سے۔ حضرت عثمان کا مشورہ : تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اِنہوں نے کہا کہ میرے پاس لوگ ایسے ہوجاتے ہیں جمع جیسے کہ اُنہوں نے مجھے کبھی دیکھا ہی نہ ہو۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اگر چاہو تو ''رَبَذَہْ'' چلے جائو، وہ سرسبز جگہ ہے، شاداب جگہ ہے اور مدینہ منورہ کے قریب بھی ہے زیادہ فاصلہ بھی نہیں ہے اور الگ بھی ہے تو وہاں رہ لیں آپ۔ تو یہ وہاں چلے گئے، وہیں رہتے رہے، وہیں وفات ہوئی۔ کیمونسٹ ان کے عمل سے استدلال نہیں کرسکتے : تو یہ کیمونسٹ وغیرہ حضرت ابوذ رضی اللہ عنہ کے بڑے حوالے دیتے ہیں لیکن کمیونیزم میں تو یہ ہے