ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
''تلمود'' یہودیوں کے ہاں بڑی مقدس کتاب ہے۔ توراة سے بھی زیادہ اِس کی اہمیت تسلیم کی جاتی ہے۔ اُن کا عقیدہ ہے کہ اگر اِن کے ''حاخاموں'' (عالموں) کے ملفوظات کی کوئی بے حرمتی کرے تو وہ سزائے موت کا مستحق ہے بلکہ اُن کے ہاں یہ جائز نہیں ہے کہ کوئی یہودی صرف توراة پر اکتفاء کرے۔ اسے تلمود کی روشنی میں ہی توراة کو سمجھنا ہے۔ ''کرافٹ'' نامی یہودی کتاب میں جو ١٥٩٠ء میں شائع ہوئی تھی، تحریر ہے : ''جاننا چاہیے کہ ''حاخاموں'' کے ملفوظات، انبیاء کے ملفوظات و اقوال سے زیادہ افضل ہیں''۔ ان کے ایک عالم کا کہنا ہے : ''حاخاموں کا خوف، اللہ کا خوف ہے۔'' ایک اور شارح کہتے ہیں : ''جو شخص ''مشنا'' اور ''جامارہ'' کے بغیر توراة پڑھے وہ ملحد ہے۔ تلمود کے صفحہ ٧٤ پر یہ الفاظ ہیں : ''حاخاموں کی تعلیمات میں رد ّو بدل اور اُن کی خلاف ورزی ناممکن ہے خواہ اللہ کا حکم ہی کیوں نہ ہو۔ اللہ اور یہودی عالموں کے درمیان ایک مسئلہ میں سخت اختلاف ہوا پھر ایک ''حاخام'' سے رجوع کیا گیا جس نے اللہ کی غلطی کا (معاذ اللہ ثم معاذ اللہ) فیصلہ (نقل کفر کفر نہ باشد) کیا''۔ ٢ تو آئیے دیکھیں کہ ''حاخاموں'' کی آخر وہ کیا تعلیمات ہیں جو اِس قدر مقدس ہیں۔ تعلیمات و ہدایات تلمود : ١ ۔ ''دن کے بارہ گھنٹے ہوتے ہیں۔ ابتدائی تین گھنٹوں میں اللہ شریعت کا مطالعہ کرتا ہے۔ دوسرے گھنٹوں میں حکمرانی کرتا ہے۔ تیسرے تین گھنٹوں میں عالَم کو کھلاتا پلاتا ہے اور آخری تین گھنٹوں میں مچھلیوں کے بادشاہ کے ساتھ کھیلتا ہے۔ '' ٢ دیکھئے : الکنز المرصود فی قواعد التلمود از ڈاکٹر یوسف نصر اللہ۔ معارف پریس مصر ١٨٩٩ء