ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر٢٦ قسط : ١ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔(ادارہ) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم آغاز دَورِ فتن محمود احمد صاحب عباسی نے اپنی کتاب ''خلافت ِمعاویہ و یزید'' کا سب سے پہلا عنوان ''اُموی خلافت کا پس منظر'' رکھا ہے۔ یہ مضمون اُنہوں نے بیس صفحات میں دریا دَرکوزہ کرکے لکھا ہے۔ مضمون محض جارحانہ ہے جس کی ابتداء ''سبائی پارٹی اور حضرت علی کی بیعت'' کے عنوان سے کی ہے (ص ٥٢)۔ ہمیں اِس عنوان پر ہی اعتراض ہے یہ عنوان غلط ہے اور مسخ ِتاریخ کی ایک کوشش ہے، اس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ' کا سبائی پارٹی سے خاص جوڑ تھا یا وہ اُن کے ہاتھوں وجود میں آئی تھی۔ حالانکہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت سے برسوں پہلے وجود میں آچکی تھی۔ اَب یہ پل کر جوان ہوچکی تھی اور اتنی مضبوط وقوی کہ اُس کی شعلہ بازی نے خلیفہ ٔوقت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ و ارضاہ کو عین دارالخلافہ مدینہ منورہ میں پہنچ کر شہید کردیا تھا۔ اِس کی جڑیں قبائل میں تھیں۔ اُس دَورِ فتن کا آغاز ہو چکا تھا جس کی اطلاع جناب رسول اللہ ۖ دے چکے تھے۔ حدیث شریف کی تمام کتابوں میں ایسی روایات منقول چلی آرہی ہیں جن میں اس دَور کی آمد کی اطلاع ہے۔ ایک بار حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت حذیفہ سے جو صاحب ِ سِر رسول تھے ،زمانۂ فتنہ کے بارے میں دریافت فرمارہے تھے کہ وہ فتنہ کب درپیش ہوگا جس کی موجیں سمندر کی موجوں کی طرح ہوں گی؟