ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
کہ میں تین زنجیروں میں جکڑی ہوئی تھی۔ ایک زنجیر سے میرے ہاتھ، دوسری سے پیر اور تیسری سے مجھے ایک ستون سے باندھ رکھا تھا۔ میری بہن کے پاس تیسری زنجیر ہی کی کنجی تھی جس کو حاجت ِبشری کو پورا کرنے کے وقت وہ کھول دیتی تھی۔ تیسرے دن میری بہن بھی مذہب ِاسلام میں داخل ہوگئی اور اُس نے یہ عزم کیا کہ وہ مجھے اِن سختیوں سے نجات دلائے گی چاہے اُسے اپنی جان کی قربانی پیش کرنی پڑے۔ اس لیے کہ بقیہ دونوں زنجیروں کی کنجیاں میرے ایک بھائی کے پاس تھیں۔ ایک دن میری بہن نے والد اور بھائیوں کے سامنے بڑی نشہ آور شراب پیش کی۔ وہ لوگ پیتے ہی مدہوش ہوگئے۔ بہن نے جلدی سے بھائی کی جیب سے کنجی نکالی اور مجھے کھول دیا میں جلدی سے تمہارے پاس آگئی۔ لیکن میں نے اپنی بہن سے یہ کہا کہ وہ اپنے اسلام کو ابھی ظاہر نہ کرے بلکہ مخفی رکھے یہاں تک کہ ہم دیکھ لیں کہ ہم اس کے ساتھ کیا کرسکتے ہیں۔ شوہر نے یہ کہتے ہوئے قصہ ختم کیا : ''جب ہم اپنے شہر واپس ہوئے تو سب سے پہلے بیوی کو ہسپتال میں داخل کیا اور وہ کافی دنوں ہسپتال میں زیر علاج رہی۔ یہاں تک کہ ظلم و ستم کے آثار سے اُسے کچھ عافیت نصیب ہوگئی''۔ (الرابطہ، العدد : ٤٨١ جمادی الاخریٰ ١٤٢٧ ھ ) دُعائے صحت کی اپیل حضرت مولانا سید وحید میاں صاحب کے بڑے صاحبزادے حافظ سعید میاں سلمہ جو کہ ہندوستان میں٢٨رمضان المبارک کو ٹریفک حادثہ میں زخمی ہو گئے تھے ،دماغی چوٹ کی وجہ تاحال بے ہوش ہیں۔ ڈاکٹروں نے اُن کی حالت کو مزید نازک قرار دیا ہے قارئین کرام سے اُن کی صحت یابی کے لیے دُعاوں کی درخواست ہے۔(ادارہ )