ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم اما بعد ! آج سے چودہ سو سال پہلے کی بات ہے کہ ہمارے نبی حضرت محمد ۖ نے ٧ ھ میں اپنے صحابی حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے ذریعہ ایک خط مبارک رُوم کے عیسائی بادشاہ ''قیصر'' کے نام بھیجا۔ اُس کا نام ''ہرقل'' تھا۔ یہ علم ِنجوم کا بہت بڑا ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت دانا بھی تھا۔ جس زمانہ میں نبی علیہ السلام نے اُس کو خط بھیجا اُن دنوں میں حدیبیہ کے معاہدہ کی وجہ سے قریش کے ساتھ امن قائم تھا اور ابوسفیان جو اُس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے اور قریش کے اہم سرداروں میں سے تھے ،نبی علیہ السلام کے بھی قریبی رشتہ دار تھے، اُن دنوں شام کے تجارتی سفر پر گئے ہوئے تھے اور تاحال نبی علیہ السلام کے بدترین دُشمن تھے۔ اُدھر مذہبی رُسوم کی انجام دہی کی خاطر رُوم کا بادشاہ بھی اتفاق سے (شام) بیت المقدس آیا ہوا تھا، جب اِس کو اسلام کی دعوت پر مشتمل نبی علیہ السلام کا والا نامہ ملا تو آپ کے احوال کی تحقیق کے لیے اُس نے اپنے درباریوں سے کہا کہ معلوم کرو کہ کیا یہاں عرب کے لوگ آئے ہوئے ہیں؟ اُنہوں نے معلومات کرکے بتلایا کہ تجارت کی غرض سے مکہ سے کچھ لوگ آئے ہوئے ہیں۔ اُس نے ان حضرات کو دربار میں طلب کرلیا۔ اپنے ترجمان کے ذریعہ پوچھا کہ تم میں اِن صاحب کا سب سے قریبی رشتہ دار کون ہے؟ ابوسفیان بولے میں اِن کا سب سے قریبی ہوں، اُس نے اِن کو سب سے آگے کُرسی پر بٹھادیا ۔ سب کو اِن کے پیچھے بٹھادیا اور کہہ دیا