ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
٭ بچہ، مجنون اور کافر ذمی کی غیبت بھی حرام ہے۔ کیونکہ اُس کو تکلیف دینا حرام ہے اور حربی کافر کی غیبت تضیع ِوقت کی وجہ سے مکروہ ہے۔ ٭ اور غیبت کبھی فعل سے بھی ہوتی ہے، مثلاً کسی لنگڑے کی نقل بناکر چلنے لگے جس سے اُس کی حقارت ہو۔ ٭ اور جس سے غیبت کو معاف کرایا جائے اُس کے لیے مستحب ہے کہ معاف کردے۔ ٭ بغیر مجبوری غیبت سننا غیبت کرنے کے مثل ہے۔ ٭ اگر برائی کرنے کی کوئی ضرورت یا مصلحت ہو جو شرعاً معتبر ہو وہ غیبت حرام میں داخل نہیں جیسے ظالم کی شکایت ایسے شخص سے جو ظلم دفع کرسکے یا مسلمانوں کو دینی یا دُنیوی شر سے بچانے کے لیے کسی کا حال بتلادیا یا کسی کے مشورہ لینے کے وقت اُس کا حال ظاہر کردیا۔ (بیان القرآن سورہ حجرات) غیبت و چغلی سے معافی تلافی کا طریقہ : اگر کسی کی غیبت ہوگئی ہو تو اللہ تعالیٰ سے استغفار کے ساتھ اُس شخص سے بھی معافی مانگنے کی ضرورت ہے جس کی غیبت کی ہے لیکن غیبت کی پوری تفصیل بتلانے سے (کہ میں نے تمہاری یہ غیبت کی ہے اِس سے) اُس کو تکلیف ہوگی۔ اِس لیے اجمالی طور پر اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ میرا کہا سُنا معاف کرو۔ اور اِس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ جن لوگوں کے سامنے غیبت کی تھی۔ اُن کے سامنے اِس کی تعریف بھی کرے اور پہلی بات کا غلط ہونا ظاہر کردے اور اگر وہ بات غلط نہ ہو سچی بات ہو (یعنی اُس میں واقعی وہ غیبت موجود ہو) تب یوں کہہ دو بھائی اِس بات پر اعتماد کرکے تم فلاں شخص سے بدگمان نہ ہونا کیونکہ مجھے خود اُس پر اعتماد نہیں۔ اگر وہ شخص مرگیا جس کی غیبت کی تھی تو اب معاف کرانے کا طریقہ یہ ہے کہ اُس کے لیے دُعا و استغفار کرتے رہو یہاں تک کہ دل گواہی دے دے کہ اَب وہ تم سے راضی ہوگیا ہوگا۔ (انفاسِ عیسٰی) مرحوم اور لاپتہ کی غیبت سے معافی کا طریقہ : غیبت شکایت (گالی گلوچ) اور جانی ظلم سے تلافی کا طریقہ یہ ہے کہ اگر مظلوم جس کی غیبت کی ہے یا گالی دی ہے وہ مرگیا ہو یا لاپتہ ہوگیا ہو تو اُس کے حق میں دُعا کرو۔ نماز اور قرآن پڑھ کر اُس کو ثواب بخشو۔ اور عمر بھر اُس کے لیے (جن جن کی غیبت کی ہے) دُعا کرتے رہو۔ ( باقی صفحہ ٦٢ )