ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
صلاح ِخواتین زبان کی حفاظت اور اُس کا طریقہ ( از افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) غیبت زنا سے زیادہ سخت ہے : فرمایا حدیث شریف میں اَلْغِیْبَةُ اَشَدُّ مِنَ الزِّنَا (غیبت کرنا زنا سے زیادہ سخت ہے)۔ حضرت حاجی امداد اللہ مکی صاحب نے اس کی وجہ بیان فرمائی ہے کہ زنا کا گناہ باہی یعنی شہوت سے متعلق ہے اور غیبت کا گناہ جاہی یعنی تکبر سے متعلق ،اور تکبر شہوت سے اَشد یعنی زیادہ خطرناک ہے۔ (حسن العزیز) غیبت کی تعریف اور اُس کا حکم : ٭ غیبت یہ ہے کہ کسی کے پیٹھ پیچھے اُس کی ایسی برائی کرنا کہ اگر اُس کے سامنے کی جائے تو اُس کو رنج ہو ،گو وہ سچی ہی بات ہو ورنہ وہ بہتان ہے۔ اور پیٹھ پیچھے کی قید سے یہ نہ سمجھے کہ سامنے برائی کرنا جائز ہے کیونکہ وہ لُمز میں داخل ہے جس کی ممانعت اُوپر آئی ہے۔ ٭ اور تحقیقی بات یہی ہے کہ غیبت گناہ ِکبیرہ ہے۔ البتہ جس غیبت سے بہت کم تکلیف ہو وہ صغیرہ ہوسکتا ہے جیسے کسی کے مکان یا سواری کی برائی کرنا۔ ٭ اور جو سننے والا دفع کرنے پر قادر ہو، اور منع نہ کرے اُس کا سننا بھی غیبت کے حکم میں ہے۔ ٭ غیبت میں حق اللہ اور حق العبد دونوں ہیں۔ البتہ توبہ واجب ہے اور معاف کرانا بھی ضروری ہے۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ جب تک اُس شخص کو اِس غیبت کی خبر نہ پہنچے تو حق العبد نہیں ہوتا۔ لیکن اس صورت میں بھی جس شخص کے سامنے غیبت کی تھی اُس کے سامنے اپنی تکذیب کرنا (یعنی اپنے کو غلطی پر بتلانا) ضروری ہے اور اگر ممکن نہ ہو تو مجبوری ہے۔ ٭ مرنے کے بعد وارثوں سے معاف کرانا کافی نہیں بلکہ غائب میت کے لیے استغفار کرتا رہے۔ (اُن کے لیے بھی) اور اپنے لیے بھی۔