ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
سے روزی دیتے ہیں جہاں سے اُسے خیال بھی نہ ہو۔ اور جو کوئی بھروسہ رکھے اللہ پر تو وہ اس کو کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام یقینا پورا کرلیتا ہے۔ اللہ نے رکھا ہے ہر چیز کا اندازہ۔ افسر کھڑا ہوا اور ہمیں دفتر سے باہر نکال دیا۔ بیوی سے اِسی موضوع پربات چیت چلتی رہی۔ ہم میں سے ہر ایک اپنا نقطہ نظر پیش کرتا اور دُوسرے کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتا یہاں تک کہ رات ہوگئی۔ پھر ہم نے کچھ کھانا کھایا، پھر میں سونے کے اِرادہ سے لیٹ گیا۔ لیکن میری بیوی نے مجھے یہ کہتے ہوئے اُٹھادیا کہ : ''اے میرے پیارے شوہر! ہم اِس وقت اِس حالت میں ہیں کہ ہمیں اللہ کی طرف نماز اور دُعا کے ذریعہ متوجہ ہونا چاہیے۔ اِس لیے اُٹھ جائو''۔ میں اُٹھ گیا اور جتنا ہوسکا نماز پڑھی پھر لیٹ گیا۔ لیکن وہ اللہ کی بندی پوری رات عبادت میں مشغول رہی یہاں تک کہ مجھے فجر کی نماز پڑھنے کے لیے بیدار کیا۔ اِس کے بعد اُس نے پاسپورٹ آفس بات کی اور مجھے سے کہا : ''چلیے'' میں نے کہا : ''فوٹو کا کیا ہوگا''؟ اُس نے کہا چل کر دیکھتے ہیں اللہ کی رحمت سے نا اُمید مت ہو۔ ہم لوگ چلے گئے۔ ابھی ہم دفتر میں داخل ہی ہوئے تھے کہ ملازم نے ہمیں آواز دی اور میری بیوی کے بارے میں پوچھا کیا یہ فلانی نام کی عورت ہے؟ اُس نے ایجاب میں سر ہلایا۔ ملازم نے کہا ''لو یہ تمہارا پاسپورٹ ہے کل رات سے تیار رکھا ہے۔ پاسپورٹ مکمل تھا جیسا کہ وہ چاہتی تھی۔ ہم نے فیس دی اور پاسپورٹ وصول کرلیا۔ نکلتے ہوئے اُس نے مجھ سے کہا کیا میں آپ سے نہیں کہتی تھی کہ جو تقویٰ اختیار کرتا ہے اللہ اُس کے لیے راہ نکالتا ہے۔ ان الفاظ نے میرے دل میں گہرا اثر چھوڑا۔ میری زندگی میں اِس طرح کا واقعہ کبھی پیش نہیں آیا تھا۔ ملازم نے ہم سے یہ بھی کہا تھا کہ اِس شہر سے پاسپورٹ کی تصدیق کرانی ہوگی جو میری بیوی کی جائے پیدائش ہے۔ ہم نے گھر والوں سے ملاقات کے لیے یہ موقع غنیمت جانا۔ ہم نے وہاں پہنچ کر ایک کمرہ کرایہ پر لیا، پھر پاسپورٹ کی تصدیق کروائی پھر بیوی کے گھر والوں سے ملنے کے لیے گئے۔ جب بیوی کے بھائی نے دروازہ کھولا تو وہ اپنی بہن کو دیکھ کر بڑا خوش ہوا۔ لیکن ساتھ ساتھ اُس کو برقع میں ملبوس دیکھ کر متحیر بھی ہوا۔ میری بیوی ہنستی ہوئی اور اپنے بھائی سے معانقہ کرتی ہوئی داخل ہوئی۔ میں بھی اُس کے پیچھے پیچھے گھر میں داخل ہوگیا۔ پھر وہ دونوں بہن بھائی ایک دوسرے کمرہ میں چلے گئے۔ گھر بالکل سادہ تھا اور فقر و فاقہ کے آثار نمایاں تھے۔