Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007

اكستان

30 - 64
نہیں کہ اُن کو باعتبار قبولیت کوئی چیز دی جاوے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں  وَمَادُعَآئُ الْکٰفِرِیْنَ اِلاَّ فِیْ ضَلٰلٍ  (اور نہیں ہے دُعا کافروں کی مگر گمراہی میں یعنی اُس کا کچھ اثر نہیں) اور یہ تقریر اُس تقریر سے عمدہ ہے جو بعض علماء نے بیان کی ہے کہ کفار کی دُعا دُنیا کے بارے میںمقبول اور آخرت کے بارے میں مردود ہے۔ 
اور جاننا چاہیے کہ کفار کو آخرت میں بطریق ِمذکور کچھ ثواب وغیرہ نہیں مل سکتا اِس لیے کہ حق تعالیٰ نے خبردے دی ہے کہ وہ ضروری اور اَبدی طور پر جنت کی نعمتوں سے محروم رہیں گے بخلاف دُنیا کی نعمتوں کے کہ اُس کے بارے میں یہ حکم صادر نہیں ہوا۔ خوب سمجھ لو حتی المقدور میں نے تقریر سہل کی ہے لیکن چونکہ باوجود اِس لحاظ کے بھی اِس مضمون کے سمجھنے میں علوم کی حاجت ہے اِس لیے پورے طور پر اہل علم اِس سے منتفع ہوں گے اور بقدرِ ضرورت غور سے دیکھنے کے بعد عوام بھی محروم نہ رہیں گے۔ اور بعضی معتبر معتبر حدیثوں میں فقط حضور  ۖ  پر بھی بغیر شمول حضرات اہل بیت درود شریف وَارد ہوا ہے ،سو ایسے موقعوں پر اِس احقر کے نزدیک وہی طریق اولیٰ ہے جو اُس موقع پر ثابت ہے اور اگر اہل بیت کو ایسی جگہ بھی شامل کرے تو بھی جائز ہے اور باقی مقاموں پر بلاکسی صحیح عذر اور بغیر کسی مجبوری کے اہل بیت کا ذکر نہ کرنا درود شریف میں مکروہ اور  کمی ثواب کا سبب ہے اور درود شریف کے الفاظ وہ پڑھنے زیادہ بہترہیں جو حدیثوں میں وارد ہوئے ہیں۔ 
(٤٤)  لَا تُصَلُّوْا عَلَیَّ الصَّلٰوةَ الْبَتْرَآئَ قَالُوْا وَمَاالصَّلٰوةُ الْبَتْرَآئُ ؟ قَالَ فَقُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ تُمْسِکُوْا بَلْ قُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ  (اخرجہ ابن سعد فی شرف المصطفٰے)
فرمایا رسول مقبول  ۖ  نے مجھ پر درود دُم بریدہ اور بے برکت مت پڑھو۔ صحابہ نے عرض کیا دُم بُریدہ اور بے برکت درود سے کیا مُراد ہے؟ فرمایا یہ کہ تم کہو  اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ  (اے اللہ درود بھیج محمد  ۖ  پر) اور رُک جائو (یعنی فقط مجھ پر درود بھیجو اور اہل بیت کو شامل نہ کرو، ایسا درود دُم بُریدہ اور بے بر کت اور ناقص ہے، ایسا نہ کرو) بلکہ یوں کہو  اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ(اے اللہ درود بھیج محمد ۖ  پر اور آلِ محمد  ۖ  پر)۔
 واضح ہو کہ اہل بیت میں اولادِ نبوی  ۖ  اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہم داخل ہیں ۔  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 8 1
4 زُہد کیا ہے ؟ 9 3
5 زَر گردش میں رہنا چاہیے، جمع نہیں رہنا چاہیے : 9 3
6 برابری : 9 3
7 طعنہ زنی بُری چیز ہے : 10 3
8 نبی علیہ السلام کی ناراضگی : 10 3
9 حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زُہد : 11 3
10 رَہبانیت نامکمل دین : 11 3
11 ذرائع آمدنی سے منع نہیں فرمایا : 12 3
12 حضرت ابوذر کی وفات : 13 3
13 شام میں حضرت معاویہ اور دیگر سے اختلاف : 13 3
14 حضرت عثمان کا مشورہ : 13 3
15 کیمونسٹ ان کے عمل سے استدلال نہیں کرسکتے : 13 3
16 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
17 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 15 16
18 سیاسیات : 15 16
19 سلسلہ نمبر٢٦ 19 1
20 آغاز دَورِ فتن 19 19
21 امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے : اہل سنت کی یہ علامتیں ہیں : 21 19
22 ولید بن عقبہ : 22 19
23 صلاح ِخواتین 26 1
24 زبان کی حفاظت اور اُس کا طریقہ 26 23
25 غیبت زنا سے زیادہ سخت ہے : 26 23
26 غیبت کی تعریف اور اُس کا حکم : 26 23
27 غیبت و چغلی سے معافی تلافی کا طریقہ : 27 23
28 مرحوم اور لاپتہ کی غیبت سے معافی کا طریقہ : 27 23
29 قسط : ١٢ 28 1
30 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 29
31 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 28 29
32 درود میں اہل ِبیت کا شریک ہونا : 28 29
33 ایک زائر ِحرم کی التجا 32 1
34 کرسی پر بیٹھا ہوا معذور شخص نماز میں 34 1
35 سجدہ کے لیے کیا کرے؟ 34 34
36 قیام ،رکوع، قعود اور اَقرب الی القعود باہم متغایر ہیٔتیں ہیں : 35 34
37 تنبیہ : 36 34
38 تعلیمات و ہدایات تلمود : 39 34
39 ایک رُوسی خاتون کے قبولِ اسلام 42 1
40 اسلامی کتب خانہ کے ذمّہ دار جو اِس قصہ کے گواہ ہیں، کہتے ہیں : 43 39
41 گلدستہ ٔ احادیث 51 1
42 تین طرح کے قاضی : 51 41
43 .شروع ہی میں جنت میں چلے جانے والے تین طرح کے لوگ : 52 41
44 دُنیا میں تین طرح کے مؤمن ہیں : 53 41
45 دینی مسائل 54 1
46 ( نکاح کا بیان ) 54 45
47 لڑکا یا لڑکی نابالغ ہو تو ولی کے مسائل : 54 45
48 حق ِولایت کے چند مسائل : 56 45
49 وفیات 60 1
50 اخبار الجامعہ 61 1
51 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 63 1
Flag Counter