ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
نہیں کہ اُن کو باعتبار قبولیت کوئی چیز دی جاوے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَمَادُعَآئُ الْکٰفِرِیْنَ اِلاَّ فِیْ ضَلٰلٍ (اور نہیں ہے دُعا کافروں کی مگر گمراہی میں یعنی اُس کا کچھ اثر نہیں) اور یہ تقریر اُس تقریر سے عمدہ ہے جو بعض علماء نے بیان کی ہے کہ کفار کی دُعا دُنیا کے بارے میںمقبول اور آخرت کے بارے میں مردود ہے۔ اور جاننا چاہیے کہ کفار کو آخرت میں بطریق ِمذکور کچھ ثواب وغیرہ نہیں مل سکتا اِس لیے کہ حق تعالیٰ نے خبردے دی ہے کہ وہ ضروری اور اَبدی طور پر جنت کی نعمتوں سے محروم رہیں گے بخلاف دُنیا کی نعمتوں کے کہ اُس کے بارے میں یہ حکم صادر نہیں ہوا۔ خوب سمجھ لو حتی المقدور میں نے تقریر سہل کی ہے لیکن چونکہ باوجود اِس لحاظ کے بھی اِس مضمون کے سمجھنے میں علوم کی حاجت ہے اِس لیے پورے طور پر اہل علم اِس سے منتفع ہوں گے اور بقدرِ ضرورت غور سے دیکھنے کے بعد عوام بھی محروم نہ رہیں گے۔ اور بعضی معتبر معتبر حدیثوں میں فقط حضور ۖ پر بھی بغیر شمول حضرات اہل بیت درود شریف وَارد ہوا ہے ،سو ایسے موقعوں پر اِس احقر کے نزدیک وہی طریق اولیٰ ہے جو اُس موقع پر ثابت ہے اور اگر اہل بیت کو ایسی جگہ بھی شامل کرے تو بھی جائز ہے اور باقی مقاموں پر بلاکسی صحیح عذر اور بغیر کسی مجبوری کے اہل بیت کا ذکر نہ کرنا درود شریف میں مکروہ اور کمی ثواب کا سبب ہے اور درود شریف کے الفاظ وہ پڑھنے زیادہ بہترہیں جو حدیثوں میں وارد ہوئے ہیں۔ (٤٤) لَا تُصَلُّوْا عَلَیَّ الصَّلٰوةَ الْبَتْرَآئَ قَالُوْا وَمَاالصَّلٰوةُ الْبَتْرَآئُ ؟ قَالَ فَقُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ تُمْسِکُوْا بَلْ قُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ (اخرجہ ابن سعد فی شرف المصطفٰے) فرمایا رسول مقبول ۖ نے مجھ پر درود دُم بریدہ اور بے برکت مت پڑھو۔ صحابہ نے عرض کیا دُم بُریدہ اور بے برکت درود سے کیا مُراد ہے؟ فرمایا یہ کہ تم کہو اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ (اے اللہ درود بھیج محمد ۖ پر) اور رُک جائو (یعنی فقط مجھ پر درود بھیجو اور اہل بیت کو شامل نہ کرو، ایسا درود دُم بُریدہ اور بے بر کت اور ناقص ہے، ایسا نہ کرو) بلکہ یوں کہو اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ(اے اللہ درود بھیج محمد ۖ پر اور آلِ محمد ۖ پر)۔ واضح ہو کہ اہل بیت میں اولادِ نبوی ۖ اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہم داخل ہیں ۔