ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
فائدہ جلیلہ : محدثین اور اکابر علماء کے کلام میں فقط درود شریف ذاتِ مقدس رسول مقبول ۖ پر پایا جاتا ہے، بہت جگہ اہل بیت کا ذکر نہیں۔ معقول اور عمدہ وجہ یہ ہے کہ اُن حضرات کو کثرت سے تحریر درود اور قراء ت درود کا کام پڑتا ہے جس میں طوالت کی وجہ سے طبیعت پریشان ہونے اور دینی کاروبار بیکار ہوجانے کا اندیشہ ہے اور عبادت خوشی اور دلچسپی سے اچھی ہوتی ہے اور شریعت میں نفاست دیکھی جاتی ہے محض کثرت تعداد معتبر نہیں ہے مگر یہ حکم ہر جگہ نہیں ہے بعض بعض جگہ ہے لیکن تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے۔ اور اس وجہ سے وہ کراہیت جس کا بیان ہوا،جاتی رہتی ہے خوب سمجھ لو اور ایک جواب بغیر دلیل قوی بعض علماء نے یہ بیان کیا ہے کہ بعض اہل حکومت مخالفین اہل بیت کے خوف سے اکابر علمائے اسلام نے تحریر لفظ اہل بیت درود میں چھوڑدی تھی سو اُس کا ضعف ظاہر ہے اِس لیے کہ بلاعذرِ قومی اور بغیر نقل معتبر اکابر علماء کی پست ہمتی ثابت کرنا حسن ظن کے خلاف ہے۔ نیز یہ جواب ایک خاص صورت میں ہے۔ ہم بعض اکابر علماء کو دیکھتے ہیں کہ وہ ایسے موقع پر جہاں اِس عذر کا احتمال بھی نہیں اختصار کرتے ہیں پس وہاں تو یہ جواب بالکل ہی باطل ہوگا، خوب سمجھ لو۔ (٤٥) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاٍس لَمَّا نَزَلَتْ ھٰذِہِ الْاٰیَةُ قُلْ لَّااَسْئَلُکُمْ......الاےة قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ مَنْ قَرَابَتُکَ ھٰؤُلَائِ الَّذِیْنَ وَجَبَتْ عَلَیْنَا مَوَدَّ تُھُمْ قَالَ عَلِیّ وَفَاطِمَةُ وَابْنَاھُمَا (رواہ الطبرانی و احمد و ابن ابی حاتم والحاکم والواحدی) سعید بن جبیر نے عبد اللہ بن عباس سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی قُلْ لَّااَسْئَلُکُمْ الخ تو صحابہ نے عرض کیا آپ کے اہل قرابت جن کی دوستی ہم پر واجب ہے کون ہیں؟ فرمایا علی اور فاطمہ اور دونوں کے دونوں بیٹے (امام حسنین) ۔ اِس کا مفصل بیان پہلے گزرچکا ہے۔ تاکیدًا مختلف روایات سے یہ حدیث یہاں نقل کی گئی ہے۔(جاری ہے)