ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
بڑی ملازمتوں اور وجاہت آمدنی وغیرہ کی فکر میں سرگرداں ہیں۔ پیشہ ور پیران ِعظام کا کام صرف ٹیکس وصول کرلینا ہے، مردہ جنت میں جائے یا دوزخ میں۔ ٭ جو وقت بھی اَسارت اَعداء اللہ میں گزرتا ہے اجر و ثواب سے خالی نہیں ہے۔ ٭ مسلمانوں کے اداراتِ تعلیمیہ صرف تعلیمی خدمات انجام دینے کے لیے نہیں بنائے گئے ہیں بلکہ مسلمانوں کی مذہبی اور دینی اور دوسری ضروری خدمات بھی اُن کے فرائض میں سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جنگ رُوم اور روس کے زمانہ میں حضرت نانوتوی قدس سرہ' العزیز اور مدرسین نے دورے کیے اور ایک عظیم الشان مقدار چندے کی جمع کرکے ترکی کو بھیجا۔ اس زمانہ میں دارالعلوم دیوبند میں تعطیل رہی اور تنخواہیں دی گئیں۔ ٭ جنگ ِبلقان میں حضرت شیخ الہند اور دیگر اَراکین دارالعلوم نے تقریباً ایک ماہ یا زائد درسی خدمات بند کیں اور دَورے کرائے اور چندہ جمع کرکے ہلال ِاحمر کی شاندار اعانت کی۔ ایام تحریک خلافت میں حضرت مولانا حافظ احمد صاحب اور مولانا حبیب الرحمن صاحب نے نمایاں حصہ لیا۔ اجلاس گیا اور اجلاس لاہور، اجلاس سیوہارہ، اجلاس جمعیت، اجلاس خلافت میں خود اور مدرسین اور ملازمین شریک ہوئے اور کیے گئے اور تنخواہیں وغیرہ جاری رکھی گئیں۔ ٭ جمعیت علماء کا قائم کرنا اور آزادی ہند کی جد و جہد کرنا انہی دینی اور مذہبی خدمات کی وجہ سے اَشد ضروری سمجھا گیا ہے۔ اختلاف آراء دوسری چیز ہے۔ پس جو لوگ بھی اس میں حصہ لے رہے ہیں وہ کسی ادارۂ علمیہ کے مقاصد کے علاوہ کسی دوسرے مقصد میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔ سیاسیات خواہ قدیمہ ہوں یا جدیدہ، مذہب اسلام سے خارج نہیں۔ بالخصوص آج جبکہ موجودہ سیاسی مصائب ہر قسم کے مذہبی مصائب کے سرچشمہ بنے ہوئے ہیں۔ (جاری ہے)