ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
َلْفِتْنَةُ الَّتِیْ تَمُوْجُ کَمَوْجِ الْبَحْرِ۔ توحضرت حذیفہ نے عرض کیا! اے امیر المؤمنین آپ کو اُس سے کوئی اندیشہ نہیں، آپ کے اور اُس کے درمیان بند دروازہ ہے۔ حضرت عمر نے دریافت فرمایا کہ جب فتنے آئیں گے تو یہ دروازہ کھول کر آئیں گے یا توڑکر؟ اُنہوں نے کہا ''توڑکر'' آپ نے فرمایا : اِذًا لَّایُغْلَقُ اَبَدًا (بخاری ج ١ ص ٧٥) پھر تو یہ فتنوں کا دروازہ کبھی بھی بند نہ کیا جاسکے گا کیونکہ دروازہ کھول کر فتنے داخل ہوتے تو فتنوں کو خارج کرکے دروازہ بند کیا جاسکتا تھا لیکن ٹوٹنے پر تو وہ بند کرنے کے قابل ہی نہ رہے گا۔ اُم المؤمنین حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شب جناب رسول اللہ ۖ بیدار ہوئے تو فرمایا : سُبْحَانَ اللّٰہِ (خدا کی ذات پاک ہے) آج کتنے فتنے اُترے ہیں اور کتنے خزانے کھولے گئے ہیں، حجروں میں رہنے والیوں کو جگائو۔ (بخاری شریف ج ١ ص ٢٢) سرورِ عالم ۖ نے حضرت اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے ایک روز دریافت فرمایا : جو مجھے نظر آرہا ہے کیا تم دیکھ رہے ہو؟ ھَلْ تَرَوْنَ مَا اَرٰی؟ صحابہ کرام نے عرض کیا ''نہیں'' اِرشاد فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ فتنے تمہارے گھروں میں بارش کی طرح برس رہے ہیں۔ (بخاری شریف ج٢ ص ١٠٤٦) کرمانی اور عینی کے حوالہ سے حاشیہ میں حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی قدس سرہ' نے تحریر فرمایا ہے : وَفِیْہِ اِشَارَة اِلَی الْحُرُوْبِ الْوَاقِعَةِ الْجَارِیَةِ بَیْنَھُمْ کَقَتْلِ عُثْمَانَ وَیَوْمِ الْحَرَّةِ۔ وَفِیْہِ مُعْجِزَة ظَاہِرَة لَّہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ اِس میں اُن لڑائیوں کی طرف اشارہ ہے جو اِن حضرات میں چلیں۔ جیسے شہادت سیدنا عثمان اور واقعہ حرہ اور (آئندہ ہونے والے واقعات کے بارے میں) اس اطلاع میں جناب رسول اللہ ۖ کا کھلا معجزہ ہے۔ امام بخاری کے عظیم المرتبہ اُستاد ابن ابی شیبہ نے اپنی عظیم الشان کتاب '' اَلْمُصَنَّفْ'' میں حضرت ابومسعود اور حضرت حذیفہ صاحب ِ سِر رسول اللہ ۖ کی گفتگو روایت فرمائی ہے کہ حضرت حذیفہ نے ان سے فرمایا اے ابومسعود! کیا آپ اپنے دین کو نہیں جانتے؟ ابومسعود نے فرمایا ضرور جانتا ہوں۔ حضرت حذیفہ نے فرمایا :