ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
٭ راستے میں آنحضرت ۖ کی کسی سے ملاقات ہوتی توآپ ۖ پہلے خودسلام کر نے کی کوشش فر ماتے۔ ٭ جب کسی کوکوئی پیغام بھیجتے توسلام ضرورکہلواتے ۔ ٭ جب کسی کا سلام آپ ۖ کوپہنچتاتوسلام پہنچانے والے کے ساتھ سلام لانے والے کو بھی سلام کا جواب دیتے اوریوں فرماتے عَلَیْکَ وَعَلیٰ فُلانٍ َسلاَم ۔ ٭ آپ ۖ کے لباس یابدن ِاطہر پر سے کوئی شخص کوئی چیز دُورکرتا (مثلاً تنکا،جالا،مٹی،یااور کوئی چیز)توآپ ۖ دُورکرنے والے کاشکریہ اِن مبارک ودُعاکے الفاظ سے ادافرماتے مَسَّحَ اللّٰہُ عَنْکَ مَا تَکْرَہُ یعنی اللہ تعالیٰ تم سے بھی تمہاری نامرغوب وناگوار چیزوں کودُورفرمائے ۔ ٭ اگرکسی کانام معلوم نہ ہوتا اوراُس کوپکارناہوتا تو یَاابْنَ عَبْدِاللّٰہِ (یعنی اے اللہ کے بندے کے بیٹے) کہہ کرپکار لیاکرتے ۔ ٭ اگر کوئی حاجت مندحاضرخد مت ِا قدس ہوتا توجب تک وہ خود اُٹھ کرنہ چلاجاتا آپ ۖ اُس کی مروت کی و جہ سے خود نہیں اُٹھتے ۔ ٭ کبھی کسی گفتگوکرنے والے کی بات کونہیں کاٹتے ہاں اگر و ہ حق کے خلاف بات کرنے لگتاتویاتوآپ ۖ اُس کو منع کر دیتے یاخود اُٹھ کھڑے ہوتے ۔ ٭ آپ ۖ دوست احباب کی طرف سے ہدیے ضرورقبول فرماتے مگراِس کابدلہ اُتارنے کی بھی کوشش کرتے ۔ ٭ رات کوکسی کے پاس تشریف لے جاتے توایسی آوازسے سلام کرتے کہ جاگنے والاسن لیتا اورسونے والانہیں جاگتا ۔ ٭ ملاقات کے وقت آپ ۖ کبھی مصافحہ کرتے کبھی معانقہ بھی کرتے اورکبھی پیشانی پر بوسہ بھی دیتے ۔ ٭ آپ ۖ اپنے اصحاب میں سے کسی کی آنکھ دُکھی ہوئی دیکھتے توفرماتے مَتِّعْنِیْ بِبَصَرِیْ وَا جْعَلْہُ الْوَارِثَ مِنِّیْ وَاَرِنِیْ فِی الْعَدُوِّ ثَارِیْ وَانْصُرْنِیْ عَلیٰ مَنْ ظَلَمَنِیْ ۔