ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
اوراگر کوئی شخص نہ کرے یا کرنے والوں کو منع کرے تو اُس پر لعنت اورملامت کی جاتی ہے ، خدا جانے یہ کونڈے کہاں سے نکل آئے؟ نہ قرآن وحدیث سے ثابت ہیں ، نہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے، نہ تابعین رحہم اللہ تعالیٰ سے، نہ تبع تابعین رحمہم اللہ تعالیٰ سے اور نہ بزرگانِ دین سے ، کہیں سے اِس کی کوئی اصل ثابت نہیں اوراِس کو اتنا ضروری سمجھا جاتا ہے کہ گھر میں دین کا کوئی دوسرا کام ہو یا نہ ہو لیکن کونڈے ضرور ہوں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اِس میں ذرامزہ اور لذت آتی ہے، اورہماری قوم لذت اورمزہ کی خوگر ہے ، کوئی میلہ ٹھیلہ ہونا چاہیے اورکوئی حظِّ نفس (نفس کا مزہ )کا سامان ہونا چاہیے ۔اورہوتا یہ ہے کہ جناب ! پوریاں پک رہی ہیں، حلوہ پک رہا ہے اوراِدھر سے اُدھر جارہی ہیں ،اوراُدھر سے اِدھر آرہی ہیں اور ایک میلہ لگا ہوا ہے ، تو چونکہ یہ بڑے مزے کاکام ہے ، اس واسطے شیطان نے اس میں مشغول کردیا کہ نماز پڑھو یا نہ پڑھو ، وہ کوئی ضروری نہیں ، مگر یہ کام ضرور ہونا چاہیے ۔ بھائی !ان چیزوں نے ہماری اُمت کو خرافات میں مبتلا کردیا ہے حقیقت روایات میں کھو گئی یہ اُمت خرافات میں کھو گئی اس قسم کی چیزوں کو لازمی سمجھ لیا گیا اورحقیقی چیزیں پس ِپشت ڈال دی گئیں ، اس کے بارے میں رفتہ فتہ اپنے بھائیوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ بہت سے لوگ صرف ناواقفیت کی وجہ سے کرتے ہیں ، ان کے دلوں میں کوئی عناد نہیں ہوتا، لیکن دین سے واقف نہیں ،ان بیچاروں کو اِس کے بارے میں پتہ نہیں ہے وہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح عیدا لضحیٰ کے موقع پر قربانی ہوتی ہے اورگوشت اِدھر سے اُدھر جاتا ہے ،یہ بھی قربانی کی طرح کوئی ضروری چیز ہوگی ، اور قرآن وحدیث سے اِس کا بھی کوئی ثبوت ہوگا، اس لیے ایسے لوگوں کو محبت ، پیار اورشفقت سے سمجھایا جائے اور ایسی تقریبات میں خود شریک ہونے سے پرہیز کیا جائے''۔(اصلاحی خطبات ج١ ص٥٤ ، ٥٥ ) گزشتہ تفصیل سے دلائل کے ساتھ معلوم ہوگیا کہ ٢٢رجب کے کونڈے کرنا شرعاً جائز نہیں ، ان میں