ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
٭ صحابۂ کرام مجلس میں بیٹھے ہوئے جس گفتگو میںمصروف ہوتے آپ ۖ بھی گفتگو میں اُن کے شریک ہو جا تے ۔ ٭ آنحضرت ۖ اپنے اصحاب کے ساتھ بیٹھے ہوئے آخرت کے معا ملات پر گفتگو فرما تے ہوتے جب آپ ۖ دیکھتے کہ حاضرین ِمجلس موضو ع ِزیر بحث پر کم تو جہ دے رہے ہیںاورکچھ اُکتا سے رہے ہیں (یہ آپ ۖ اُن کے چہروںسے معلو م فر ما لیتے )توآپ ۖ فورًا موضوع گفتگو کو بدل کر دُنیا کے کسی معاملہ پر با ت چیت کر نے لگتے، جب محسوس فر مالیتے کہ اہل ِمجلس خوش ہو گئے تو پھر آخرت کا ذکر چھیڑ دیتے ۔ ٭ اگر کوئی شخص کھڑے کھڑے کسی با ت کے متعلق سوا ل کر تا توآ پ ۖ اِس کو نا پسند فر ما تے اور تعجب سے اُس کی طرف دیکھتے ۔ ٭ اگر کسی مسئلہ کے بیان میں حضور انور ۖ مصروف ہوتے او ر قبل ا ِس کے کہ سلسلۂ بیان ختم ہو کوئی شخص دوسراسوال پیش کردیتا تو آپ ۖ اپنے سلسلۂ تقریر کو بدسطور جا ری رکھتے، معلوم ہوتا کہ گو یا آپ ۖنے سنا ہی نہیں۔جب گفتگو ختم کر لیتے توسا ئل سے اُس کا سوال معلوم کرتے اوراُس کا جواب دیتے ۔ ٭ آنحضرت ۖ صحا بہ کرام کے مجمع میں ہوتے تو بیچ میںتشریف رکھتے اور صحا بہ حضور اکرم ۖ کے اِرد گرد حلقے پر حلقہ لگائے بیٹھے ہوتے اورآپ ۖ بوقت گفتگو کبھی اِدھر رُخ کر کے تخاطب فرماتے اور کبھی اُدھر، گویا حلقہ میں سے ہر شخص بوقت ِگفتگو آپ ۖ کے چہرۂ مبار ک کو دیکھ لیتا ۔ ٭ آپ ۖ جب کسی مجلس سے کھڑے ہوتے تویہ دعا پڑھتے سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ ۔