ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
معلوم ہوتی (یہاں نظر نہیں آتی) سوائے اِس نماز کے اور یہ نماز بھی ضائع کردی گئی ہے (یعنی وقت مستحب ٹلاکر پڑھتے ہیں)۔'' اِن چیدہ چیدہ معروف ترین صحابۂ کرام کی رائے اہل شام کی عملی حالت کے بارے میں آپ نے دیکھی جس سے واضح ہورہا ہے کہ مال کی کثرت اور عیسائیوں وغیرہ سے اختلاط بہت خاصی حد تک لوگوں پر اثر انداز ہورہے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا یہ سفر ٧٥ ھ کے قریب ہوا تھا۔ دوسری طرف حضرت انس رضی اللہ عنہ اپنے آخری دور میں جب مدینہ منورہ پہنچے تو اِن سے صاف صاف پوچھا گیا کہ : مَا اَنْکَرْتَ مِنَّا مُنْذُ یَوْمٍ عَھَدتَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ مَااَنْکَرْتُ شَیْئًا اِلَّااَنَّکُمْ لاَ تُقِیْمُوْنَ الصُّفُوْفَ۔(بخاری ص١٠٠ج١ ) ''جناب رسول اللہ ۖ کے زمانہ میں آپ نے جو کچھ حال دیکھا تھا اُس سے اب آپ نے کون سی چیز ایسی دیکھی ہے جو اُوپری (اجنبی) لگی ہو۔ اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے کوئی چیز اجنبی (تبدیل شدہ اور متغیر) نہیں دیکھی سوائے اِس کے کہ تم لوگ صفیں سیدھی نہیں رکھتے''۔ آپ کے سامنے اہل عرب کے رواجی مشروب نبیذکے پھر اِس سے نشہ اور اِس پر حد جاری کیے جانے کے واقعات آئے۔ نشہ ذراسی غفلت سے بھی ہوجاتا رہا ہے اور غلط نیت سے بھی۔پھر یہ بھی سامنے آگیا کہ شام میں عملی کوتاہیاں بڑھتی گئی ہیں اور مدینہ منورہ اِس قسم کی خرابیوں سے تادیر محفوظ رہا ہے ۔اس لیے وہ لوگ یزید کو نہیں چاہتے تھے۔ وہ یزید کی جانشینی میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی رائے سے متفق نہیں تھے، پھر اُنہوں نے اپنے وفد سے جب یزید کی حالت کی خبریں سنیں تو اُنہوں نے اِس کی بیعت ہی توڑدی اور تمام بنو اُمیہ کو جن میں یزید کا گورنر اور مروان بھی تھا مدینہ پاک سے ہی نکال دیا جس پر یزید کو بے حد غصہ آیا، پھر واقعہ حرہ پیش آیا۔ حضرت اقدس مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمة اللہ علیہ نے اس تاریخی حصہ کو محدثین و شارحین حدیث سے لے کر یوں تحریر فرمایا ہے کہ یزید بن معاویہ نے مدینہ منورہ میں اپنے چچازاد بھائی عثمان بن محمد بن ابی سفیان کو امیر بنادیا تھا۔ عثمان نے اہل مدینہ کی ایک جماعت یزید کے پاس وفد کے طورپر بھیجی۔