ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک ( عُکاشہ یوسف ،متعلم جامعہ مدنیہ جدید ) اِس رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کا مجھ سِیہ کار اور گنہگار پر خاص فضل و کرم ہوا کہ خانقاہ حامدیہ کے تحت لاہور میں آخری عشرۂ اعتکاف کی توفیق ہوئی اور حضرتِ شیخ کامل مولانا سید محمود میاں صاحب دامت برکاتہ وفیوضہ کی صحبت کا شرف ملا۔ اور شُرکائے اعتکاف کی تعداد مریدین و مقیمین حضرات سمیت تقریباً تیس تھی۔ اور حضرت شیخ کی جانب سے مریدین کیلئے کچھ اعمال اجتماعیہ تھے اور کچھ حسب ِحال انفرادی اعمال تھے۔ اجتماعی طور پر ہر روز عصر کے بعد حضرتِ شیخ اور تمام مریدین و مقیمین شیخ المشائخ مُرشدنا و سیدنا مولانا الحافظ السید حامد میاں قدس اللہ سرّہ العزیز کے ملفوظاتِ عظیمہ اور مواعظ کریمہ کی کیسٹ سننے کیلئے ایک حلقہ میں بیٹھ جاتے ،جب حضرتِ والا اپنے ناصحانہ انداز میں آیاتِ قرآنیہ اور احادیث ِنبویہ کی تشریح بیان فرماتے تو ایسے محسوس ہوتا تھا کہ چشمۂ محبت ِالٰہیہ کی آبشاریں ہمارے ویران و خشک دلوں کی بنجر زمین کو سیراب کررہی ہیں اور ہمارے ایمانی جذبوں کو ترو تازہ کررہی ہیں اور یوں محسوس ہوتا تھا کہ چشمۂ نور افروز کی دلفروز کرنیں ہمارے سینوں میں جاگزیں ہورہی ہیں اور معصیت و نافرمانیت کی ظلمت و تاریکی نورِ معرفت کے ہوائوں کے جھونکوں سے زائل ہورہی ہیں اور خواہشات و لذات کی کالی گھٹائیں چھٹ رہیں ہیں اور اللہ تعالیٰ کی محبت و چاہت کی پھلواری عیاں ہورہی ہیں اور ابر ِرحمت قطراتِ باران کی طرح برس رہے ہیں اور تاریک آشیانۂ خاطر منور و معطر ہورہا ہے اور مرجھائے عزائم و اُمیدوں کے بے رنگ پھول اپنی پنکھڑیوں سے خوش رنگی میں ڈھل رہے ہیں، اور افسردہ و رنجیدہ گلستانِ قلب میں بشاشت و راحت کے دلفریب جھونکے پروان چڑھ رہے ہیں اور ہمارے سینے بحر عشق ِالٰہی میں غوطہ زن ہیں اور گویا کہ علم و حلم کے ایسے سمندر بیکراں تھے جس سے فیوض کی نہریں تشنگانِ علم کو سیراب کررہیں ہیں۔حضرت والا کے درس ِ حدیث کی کیسٹ تقریبًا آدھ گھنٹہ سنی جاتی ، اس کے بعد حلقہ ٔ ذکر ہوتا اور ہر طالب اپنے ہدایت کردہ ذکر میں افطار تک مشغول رہتااور پھر حضرتِ شیخ کی صحبت میں تمام مریدین