Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005

اكستان

16 - 64
(حضور مقبول علیہ الصلٰوة والسلام ) کے علوم کی اشاعت اس شان سے کی کہ چار دانگ عالم میں اس ''شیخ ہندی'' کے نام کا غلغلہ بلند ہوا اورخلق خدا کے نقارہ سے ''شیخ العرب والعجم ''کا لقب عطا ہوا۔ 
	شیخ الاسلام   ایک معمولی غیر معروف طالب عالم ''حسین احمد ''سے بڑھ کر '' شیخ الاسلام '' اور       ''شیخ العرب والعجم'' کیسے بنے ؟ آپ کی شخصیت سازی کے بنیادی عوامل کیا تھے؟ جب اِس موضوع پر غور کیا جاتا ہے تو یہ حقیقت نکھر کر سامنے آتی ہے کہ آپ کی حیات مقدسہ اُن اسباب وعوامل سے پوری طرح آراستہ تھی جو کسی بھی شخصیت کوبفضل ِخداوندی عزت ومرتبہ اورمقام ومنصب عطا کرنے میں سب سے زیادہ دخیل ہوتے ہیں۔ آپ کی شخصیت کو نکھارنے میں بتدریج درج ذیل عوامل نے بنیادی کردارادا کیا  :
	 (١)  تعلیم 			(٢)  تزکیہ 		(٣)  علمی انہماک
	(٤)  اُستاذکی خدمت 	(٥)  ملّت کی فکر	 	(٦)  جذبۂ خدمت 
	(٧)  اخلا ق ِفاضلہ
(١ )  تعلیم  : 
	آپ ١٣٠٩ھ میں نوعمری کے زمانہ میں دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے اور درسِ نظامی کی مکمل تعلیم یہیں حاصل کی۔ یہاں ساڑھے سات سال آپ کا قیام رہا جس کے دوران ١٧فنون کی ٧٠ کتابیں گیارہ اساتذہ سے پڑھیں اوراکثر امتیازی نمبرات سے کامیاب ہوئے ۔ یہ پورا عرصہ تعلیمی محنت میں صرف ہوا، سوائے تعلیم ومطالعہ کے آپ کی اور کوئی مصروفیت نہیں تھی ۔امتحانات کے زمانہ میں پوری پوری رات جاگ کر کتابیں یاد کرنا آپ کا معمول تھا۔ الغرض طالب علمی کے زمانہ میں آپ نے وہ شاندار نمونہ پیش کیا کہ تمام اساتذہ کرام کے منظورِ نظربن گئے ، بالخصوص اُستاذالاساتذہ شیخ الہند حضرت مولانا محمودحسن دیوبندی رحمة اللہ علیہ کی انتہائی شفقتیں آپ سے وابستہ ہو گئیں ،اِس بنا ء پر فراغت کے بعد جب آپ اپنے والد محترم حضرت سیّد حبیب اللہ رحمة اللہ علیہ کے ہمراہ مدینہ منورہ ہجرت کی غرض سے دیوبند سے روانہ ہونے لگے تو ''شیخ الہند   ''خود بنفس ِنفیس آپ کو چھوڑنے کے لیے اسٹیشن تک تشریف لائے، چلتے ہوئے فرمایا ''میاں حسین احمد جہاں بھی رہو پڑھانا مت چھوڑنا ، خواہ ایک دوہی طالب علم ہوں ''۔ آپ نے اپنے مشفق اُستاد کی اس نصیحت کا پاس ولحاظ رکھا اورآخری لمحات تک تدریسی مشغلہ جاری رہا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حاطب کا خاندانی پس منظر : 5 3
5 ایک تدبیر : 6 3
6 اس تدبیر کا نقصان : 6 3
7 نبی علیہ السلام کو آگاہی : 6 3
8 جامہ تلاشی کی دھمکی : 7 3
9 اپنی صفائی : 7 3
10 دربارِ رسالت سے حضرت حاطب کی تصدیق : 7 3
11 حضرت حاطب بدری تھے : 7 3
12 اہلِ بدر اور حدیبیہ والوں کی فضیلت کی ایک اور مثال : 8 3
13 صحابہ کرام کو آقا کی بے ادبی برداشت نہ تھی : 9 3
14 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں ابتدائی تاثیر : 9 3
15 صحابہ کرام کا نبی علیہ السلام کے ساتھ تعظیم کا معاملہ : 10 3
16 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں آخری تأثر : 10 3
17 تحویلِ قبلہ 11 1
18 شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ 15 1
19 (١ ) تعلیم : 16 18
20 (٢ ) تزکیہ : 17 18
21 (٣ ) علمی انہماک : 17 18
22 (٤ ) اُستاذکی خدمت : 18 18
23 (٥ ) مِلّت کی فکر : 19 18
24 (٦ ) جذبۂ خدمت : 19 18
25 (٧) اخلاق ِفاضلہ : 22 18
26 ثمرات ونتائج : 23 18
27 (١) بے مثال محبوبیت : 24 18
28 (٢) فیض ِعام : 24 18
29 (٣) اَبدی زندگی : 24 18
30 حج کی عظمت وفضیلت 26 1
31 جرمنی میں ٥٥ سالہ خاتون کے گھرتیرھویں بچے کی پیدائش 30 1
32 وفیات 31 1
33 حج : ایک عاشقانہ فریضہ 47 1
34 کارگذاری سفر مظفرآباد وبالاکوٹ 53 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
36 جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوباتیں 56 35
37 دو قسم کے لوگوں کا جہاد 57 35
38 دینی مسائل 58 1
39 ( خاص حالات کی کچھ نمازیں ) 58 38
40 نمازِاستسقاء : 58 38
41 نماز کسوف وخسوف : 58 38
42 نماز ِ خوف : 59 38
43 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter