ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
اِن کا بہت مختصر خاندان تھا۔ اِن کے پاس ایسا ذریعہ نہیں تھا کوئی جو اپنے بقیہ رشتہ داروں کا تحفظ مکہ مکرمہ میں کافروں کے ذمہ کرسکیں۔ ایک تدبیر : چنانچہ اُنھوں نے ایک طریقہ نکالا یہ کہ چلو کچھ میں احسان کرتا ہوں ان اہلِ مکہ کے ساتھ تاکہ تعلقات پیدا ہوں اورپھر یہ ہوگا کہ وہ میرے وہاں کے رشتے داروں کا خیال رکھیں گے ۔اس کی صورت جو اِن کے ذہن میں آئی وہ یہ تھی کہ اُن کے نام ایک خط لکھ دیامکہ مکرمہ کے کسی سردار کے نام یا ابُو سفیان کے نام اورایک عورت کو دیا کہ تو یہ خط وہاں پہنچا دے ۔ اس خط میں یہ تھا کہ رسول اللہ ۖ کی طاقت بہت بڑھ گئی ہے وغیرہ وغیرہ اس طرح کی چیزیں، اس میں کوئی راز کی بات نہیں تھی ۔ مضمون تھا ایک ایسا کہ جس سے گویا شبہہ پیدا ہوتا تھا مخبری جیسا کہ مخبری کی ہو ۔ اس تدبیر کا نقصان : اب اس چیز کا جانا وہاں کہ ہماری طاقت اتنی بڑھ گئی ہے ایسے تھا جیسے سوئے ہوئے لوگوں کو جگا دیا جائے اورایسے تھا جیسے کہ مکہ والے بھی تیاری کریں، گویا مقابلہ میں پھر وہ تیاری کرتے وہ غلط بات ہوتی نقصان ہوتا ہے اس سے وہ جس حال میں تھے رہیں اُس حال میں۔ تو نتیجہ کے لحاظ سے اس خط کے پہنچنے میں نقصان تھا۔ نبی علیہ السلام کو آگاہی : اس لیے اللہ تعالیٰ نے جناب رسول اللہ ۖ کو بتلایا اورآپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اورحضرت زبیر رضی اللہ عنہ دونوں حضرات کو بھیجا کہ جائو فلاں جگہ ایک عورت ملے گی اوراُس کے پاس ایک خط ہے وہ لے آئو۔ یہ حضرات سواری سے چلے اورتیزی سے وہاں پہنچ گئے اورپکڑ لیا، عورت واقعی وہاں تھی سفر کر رہی تھی اُس کو روکا، روک کے پوچھا لائو کہ وہ خط کہاں ہے ؟ اُس نے کہا کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے ۔انہوں نے کہا ہے ضرور۔ وہ منع کرتی رہی یہ اصرار کرتے رہے ،اُس نے اِدھر اُدھر بتا بھی دیا اشاروں سے یا جس طرح بھی کہ دیکھو لو یہ دیکھ لو، نہیں ہے میرے پاس ۔اب غلط بات تو تھی ہی نہیں نبی علیہ السلام کی، سوال ہی نہیں پیدا نہیں ہوتا ۔