ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
کارگذاری سفر مظفرآباد وبالاکوٹ ( خالد عثمان متعلم جامعہ مدنیہ جدید ) میرے پیرو مرشدحضرت اقدس مولاناسیّد محمود میاں صاحب اورجامعہ مدنیہ جدید کے مدرس حضرت مولانا محمد حسین صاحب، بھائی سیّد حسّان میاں اورجامعہ مدنیہ جدید کے طلباء بھائی سلطان معاویہ عبدالرشید بلتی واحقر خالد عثمان ٩بجے صبح الحامد ٹرسٹ کی طرف سے امدادی سامان سمیت زلزلہ زدہ علاقہ کے دورہ پر مظفرہ آباد کے لیے روانہ ہوئے ۔ راستے میںگکھڑ میں اُستادالاساتذہ ،ولی کامل حضرت اقدس مولانا سرفراز خان صفدر صاحب مدظلہم العالی کی زیارت اورمزاج پرسی کے لیے تشریف لے گئے، ١٠منٹ بعد وہاں سے آگے روانگی ہوئی براستہ مری ہم رات کو ساڑھے نوبجے زلزلہ سے تباہ حال مظفر آباد میں رنجاٹہ شہر محلہ صادق آباد میں حضرت مولانا مفتی محمودالحسن صاحب کے پاس پہنچے اوران سے مدرسہ کے طلباء اور طالبات کی شہادت اورمدرسہ کی عمارت کے منہدم ہونے پر اظہار تعزیت اورہمدردی کی۔ مفتی صاحب کا مدرسہ جامعہ ابوہریرہ زلزلہ سے بری طرح متاثر ہو چکا تھا انہی کے ہاں رات کا قیام ہوا،اور رات خیمہ میں گزاری ۔ صبح فجر کی نماز کے بعد مفتی محمود الحسن صاحب کی فرمائش پر حضرت اقدس مولانا سیّد محمودمیاں صاحب نے انتہائی پُر اثربیان فرمایا جس میں علماء ،طلباء اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اورجو اُس وقت امدادی کارروائیوں میں مصروف تھے سب ہی حضرت کے بیان کو بہت محبت اور شوق سے سنتے رہے اورحضرت کے بیان پر بہت خوش ہوئے اورایک مرتبہ پھر حضرت کے بیان کی وجہ سے اُن میں خدمت کا جذبہ اُبھرا اورسب کے سب حسب ِمعمول امدادی کاموں میں مصروف ہو گئے ۔ حضرت کے اس مؤثر بیان کا اب بھی مجھے ایک ایک لفظ یاد ہے ۔ کارگزاری کے طویل ہو جانے کی وجہ سے نہیں لکھ سکتا ورنہ طبیعت تو چاہتی ہے کہ حضرت اقدس مولانا سیّد محمود میاں صاحب کا یہ بیان ماہنامہ ''انوار مدینہ ''میں دے دوں۔ حضرت مفتی صاحب نے بتلایا کہ زلزلہ کے فورًابعدسے اب تک جامعہ مدنیہ جدید کے طلباء نے امدادی سرگرمیوں میں بھر پور حصہ لیا پیدل سفر کرکے بہت دور دراز علاقوں میں مدد کے لیے پہنچے، انتہائی خطرناک مقامات