Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005

اكستان

8 - 64
فرمائی ہے یعنی ان سے غلط کام بدنیتی وغیرہ یہ خرابیاں دُور فرمائی ہیں ۔ان خرابیوں کے دُور کرنے کو اللہ نے اورجناب رسول اللہ  ۖ نے جن الفاظ سے بتلایا ہے وہ یہ ہیں کہ اِعْمَلُُوْا مَاشِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ  جو چاہو کرو میں نے تمہیں معاف کردیا یعنی یہ کہ تمہارے اُوپر میں نے اپنی رحمت کی نظر فرمادی، اپنی رحمت تمہارے شامل حال کردی ،ایمان اُتاردیا تمہارے دلوں میں۔ تو جب ایمان اُتر آئے تو پھر گناہ نہیں ہوتے ۔ قرآن پاک میں ہے  :  حَبَّبَ اِلَیْکُمُ الْاِیْمَانَ وَزَ یَّنَہ فِیْ قُلُوْبِکُمْ  اللہ نے تمہارے دلوں میں ایمان محبوب بنادیا اوراس کو تمہارے دلوں میں زینت دے دی  وَکَرَّہَ اِلَیْکُمُ الْکُفْرَوَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ اور فسوق اورعصیان کو مکروہ بنادیا ، نافرمانی انھیں پسند ہی نہیں رہی، تو اس کو ان الفاظ سے ظاہر فرمایا گیا ۔دوسرے کلمات گویا جو استعمال میں آئے وہ یہ ہیں کہ  اِعْمَلُُوْا مَاشِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ    تم جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا یعنی یہ کہ میں نے رحمت کی نظر فرمادی یعنی یہ کہ میں نے تمہارے دلوں میں ایمان اُتاردیا اور برائی برائی لگنے لگی تمہیں اور اچھائی اچھی لگنے لگی تمھیں ، پھر تم سے برے کام ہوں گے ہی نہیں ۔ 
اہلِ بدر اور حدیبیہ والوں کی فضیلت کی ایک اور مثال  : 
	حضرت حاطب رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک غلام حضرت حاطب   کا رسول اللہ  ۖ کے پاس آیا اوراس نے شکایتیں کیں اور ساتھ ساتھ یہ جملہ بھی کہا  لَیَدْخُلَنَّ حَاطِب النَّارَ حاطب جو ہیں یہ آگ میں جائیں گے کیونکہ یہ یہ خراب عادتیں ہیں اِن کی، اُس کے ذہن میں کوئی بُرائی ہوگی اُس کو اب موقع مل گیا برائی ظاہر کرنے کا تو ان کلمات سے ظاہر کیا۔ تو جناب رسول اللہ  ۖ نے فرمایا  کَذَبْتَ لَایَدْخُلُھَا  یہ غلط کہتے ہو وہ نار میں جہنم میں نہیں جائیں گے  فَاِنَّہ قَدْ شَہِدَ بَدْرًا وَّالْحُدَیْبِیَّةَ کیونکہ انھوں نے بدر اورحدیبیہ میں شرکت کی ہے، تو بدر میں جہاد اورحدیبیہ میں بیعت ِ رضوان۔ اورقرآن پاک میں ہے لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ درخت کے نیچے جب وہ بیعت کررہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں اپنی رضا مندی کا فیصلہ فرمادیا   فَعَلِمَ مَافِیْ قُلُوْبِھِمْ فَاَنْزَلَ السَّکِیْنَةَ عَلَیْھِمْ وَاَثَابَھُمْ فَتْحًاقَرِیْبًا o وَمَغَانِمَ کَثِیْرَةً ےَّأْخُذُ وْنَھَا  آگے کے بارے میں بھی بہت کچھ بتلایا گیا سورہ انافتحنا میں ٢٦ ویں پارہ میں ان کی تعریف ہے اور شروع یہاں سے ہوئی ہے  لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْن
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حاطب کا خاندانی پس منظر : 5 3
5 ایک تدبیر : 6 3
6 اس تدبیر کا نقصان : 6 3
7 نبی علیہ السلام کو آگاہی : 6 3
8 جامہ تلاشی کی دھمکی : 7 3
9 اپنی صفائی : 7 3
10 دربارِ رسالت سے حضرت حاطب کی تصدیق : 7 3
11 حضرت حاطب بدری تھے : 7 3
12 اہلِ بدر اور حدیبیہ والوں کی فضیلت کی ایک اور مثال : 8 3
13 صحابہ کرام کو آقا کی بے ادبی برداشت نہ تھی : 9 3
14 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں ابتدائی تاثیر : 9 3
15 صحابہ کرام کا نبی علیہ السلام کے ساتھ تعظیم کا معاملہ : 10 3
16 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں آخری تأثر : 10 3
17 تحویلِ قبلہ 11 1
18 شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ 15 1
19 (١ ) تعلیم : 16 18
20 (٢ ) تزکیہ : 17 18
21 (٣ ) علمی انہماک : 17 18
22 (٤ ) اُستاذکی خدمت : 18 18
23 (٥ ) مِلّت کی فکر : 19 18
24 (٦ ) جذبۂ خدمت : 19 18
25 (٧) اخلاق ِفاضلہ : 22 18
26 ثمرات ونتائج : 23 18
27 (١) بے مثال محبوبیت : 24 18
28 (٢) فیض ِعام : 24 18
29 (٣) اَبدی زندگی : 24 18
30 حج کی عظمت وفضیلت 26 1
31 جرمنی میں ٥٥ سالہ خاتون کے گھرتیرھویں بچے کی پیدائش 30 1
32 وفیات 31 1
33 حج : ایک عاشقانہ فریضہ 47 1
34 کارگذاری سفر مظفرآباد وبالاکوٹ 53 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
36 جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوباتیں 56 35
37 دو قسم کے لوگوں کا جہاد 57 35
38 دینی مسائل 58 1
39 ( خاص حالات کی کچھ نمازیں ) 58 38
40 نمازِاستسقاء : 58 38
41 نماز کسوف وخسوف : 58 38
42 نماز ِ خوف : 59 38
43 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter