ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
(٧) اخلاق ِفاضلہ : حضرت شیخ الاسلام کے اخلاق فاضلہ زبان زدخواص وعام ہیں ، ان اخلاق کی شہادت آپ کے بڑے سے بڑے مخالف نے بھی دی ہے ۔یہاں لوگ حیران ہیں کہ آخر حضرت کی کس کس خلق کو خاص اورامتیازی خلق کہا جائے؟ کسی کی نظر تواضع پر جاتی ہے تو کوئی استقامت کو امتیاز کا درجہ دیتا ہے، کوئی صلہ رحمی پر نظر ڈالتا ہے تو دوسرا صفت زہد و استغناء کو امتیازی بتاتاہے ۔لیکن حقیقت کی نگاہ بتاتی ہے کہ آپ نے اپنے مکمل وجود کواخلاق نبوی کے سانچہ میں ڈھال لیا تھا ، آپ کی ہر صفت امتیازی تھی اورآپ کا سب سے بڑا امتیاز آپ کا جامع الاخلاق ہونا تھا ، آپ کی تحریر وتقریر ، گفتگو اورچال ڈھال الغرض ہر عمل سے آپ کے حسن ِاخلاق کا اظہار ہوتا تھا ،انسانیت کی اعلیٰ صفات آپ کی فطرت ِثانیہ بن گئی تھیں۔ آپ مولانا عبدالماجددریا بادی کی ایک اورشہادت سنیں ! مولانا فرماتے ہیں : ''شیخ العرب والعجم مولانا حسین احمد مدنی کے فضل وکمال مرتبہ ومقام پر گفتگو تو وہ کرے جو خود بھی کچھ ہو ، مجھے ذاتی تجربہ اور عینی مشاہدہ تو مولانا کے ایک ہی کمال اورایک ہی کرامت کا ہے اوروہ آپ کی بے نفسی ، سادگی ،تواضع ، انکساری اورخدمت خلق کا عشق ہے۔ کہتا ہوں اورگویا خانہ شہادت میں کھڑا ہوا بیان دے رہا ہوں کہ وہ بہترین دوست ہیں ، بہترین رفیق سفر ہیں ، مہمان ہوتو آپ کی میزبانی میں اپنے معمولات کو ترک کردیں گے ، روپیہ پیسہ کی ضرورت پیش آئے تو خود قرض دار ہو جائیں گے لیکن آپ کی حاجت ضرور کہیں سے پوری کردیں گے ، خدانخواستہ بیمار پڑ جائیے تو تیمارداری میں دن رات ایک کردیں گے، نوکری کی ضرورت پیش آئے ، کوئی مقدمہ کھڑا ہو ، کسی امتحان میں بیٹھ جائیے تو سفارش ناموں میں اورعملی دوڑدھوپ میں نہ اپنے مرتبہ کا لحاظ کریں گے نہ اپنی صحت کا اورنہ خرچے کا،جس طرح بھی ہوگا آپ کا کام نکالنے پرتُل جائیں گے۔ اپنے بزرگوں کے ساتھ جو معاملہ بھی رکھتے ہوں ، اپنے خوردوں ، شاگردوں اورمریدوں کے ساتھ یہ روش رکھتے ہیں کہ خادم کو مخدوم بنا کر ہی چھوڑتے ہیں ، حالی کے شعر کے معنی اب جا کر روشن ہوئے ہیں ہم نے ہر ادنیٰ کو اعلیٰ کردیا ٭ خاکساری اپنی کام آئی بہت