ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( خاص حالات کی کچھ نمازیں ) نمازِاستسقاء : جب بارش کی ضرورت ہو لیکن بارش نہ ہو رہی ہو، اُس وقت اللہ تعالیٰ سے پانی برسنے کی دُعاکرنا مسنون ہے۔ استسقاء کے لیے اس طریقہ سے دعا کرنا مستحب ہے کہ تمام مسلمان مل کر مع اپنے لڑکوں اور بوڑھوں اورجانوروں کے پا پیادہ خشوع وعاجزی کے ساتھ معمولی لباس میں جنگل کی طرف جائیں ،توبہ کی تجدید کریں اوراہل ِحقوق کے حقوق ادا کریں اوراپنے ہمراہ کسی کافر کو نہ لے جائیں، پھروہ رکعت بلااذان واقامت کے جماعت سے پڑھیں اورامام قرا ء ت جہر سے پڑھے ، پھردو خطبے پڑھے جس طرح عید کے روز کیاجاتا ہے کہ عید کی نماز کے بعد خطبہ پڑھا جاتا ہے پھر امام قبلہ رُوہوکر کھڑا ہو جائے اوردونوں ہاتھ اُٹھا کر اللہ تعالیٰ سے پانی برسانے کی دُعا کرے اورسب حاضرین بھی دعا کریں۔ تین روز متواتر ایسا ہی کریں ، تین روز کے بعد نہیں کیونکہ اس سے زیادہ ثابت نہیں اوراگر نکلنے سے پہلے یا ایک دن نماز پڑھ کر بارش ہو جائے تو جب بھی تین دن پورے کردیں اورنکلنے سے پہلے تین دن روزہ بھی رکھیں تو مستحب ہے اورجانے سے پہلے صدقہ خیرات کرنا بھی مستحب ہے۔ نماز کسوف وخسوف : مسئلہ : کسوف (سورج گرہن ) کے وقت جماعت کے ساتھ دورکعت نماز مسنون ہے۔ مسئلہ : نماز کسوف جماعت سے ادا کی جائے بشرطیکہ امام جمعہ یا حاکم ِوقت یا اُس کا نائب امامت کرے، اورایک روایت میں ہے کہ ہر امام مسجد اپنی مسجد میں نماز ِکسوف پڑھا سکتا ہے۔ مسئلہ : اگر اما م نہ ہو تو لوگ اپنی نماز تنہا فردًا فردًا پڑھیں دو رکعت یا چار رکعت، اورچار رکعت افضل ہے۔ مسئلہ : عورتیں یہ نماز تنہا پڑھیں ۔ مسئلہ : نماز ِکسوف کے لیے اذان یا اقامت نہیں ہے، اگر لوگوں کو جمع کرنا مقصود ہو تو الصلٰوة جامعة