ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
بہت سنا ہے کہ یہ شان محمودحسن شیخ الہند دیوبندی کی تھی اگر یہ صحیح ہے تو جانشینی کاحق ان سے زیادہ کسی کو نہیں پہنچتا۔ ( بیس بڑے مسلمان ص٤٨٨) حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نوراللہ مرقدہ جیسے مجدد اورمردم شناس شخصیت نے حضرت شیخ الاسلام کے بارے میں ارشاد فرمایا : (١) ہمارے اکابر دیوبند کی بفضلہ تعالیٰ کچھ خصوصیات ہوتی ہیں ،چنانچہ شیخ مدنی کے دوخداداد خصوصی کمال ہیں جو اُن میں بدرجہ اتم موجود ہیں، ایک تو مجاہدہ جو کسی دوسرے میں اتنا نہیں ہے، دوسرے تواضع چنانچہ سب کچھ ہونے کے باوجود اپنے آپ کو کچھ نہیں سمجھتے۔ (٢) مجھ کو اپنی موت پر بھی فکر تھا کہ بعد میں باطنی دُنیا کی خدمت کرنے والا کون ہوگا، مگر مولانا حسین احمد مدنی کو دیکھ کر تسلی ہوئی کہ یہ دُنیا اُن سے زندہ رہے گی۔ (٣) حضرت مولانا حسین احمد مدنی بہت شریف طبیعت کے ہیں ، باوجود سیاسی اختلاف رکھنے کے بھی کوئی کلمہ خلافِ حدود اُن سے نہیں سناگیا۔ (بیس بڑے مسلمان ص ٥١٠) عارف باللہ حضرت اقدس مولانا عبدالقادر صاحب رائے پوری رحمة اللہ علیہ نے اِن الفاظ میں آپ کے کمالات کا اعتراف فرمایا : ''بھائی ! حضرت شیخ مدنی کا ذکر کیا پوچھتے ہو پہلے تو ہم یوں ہی سمجھتے رہے ۔ مگر وقت کی نزاکتوں اور ہنگامہ آرائیوں میں جب ہم نے اِس مرد مجاہد کو آنکھ اُٹھا کر دیکھا تو جہاں شیخ مدنی کے قدم تھے وہاں اپنا سر پڑا دیکھا ''۔ (بیس بڑے مسلمان ص ٥١٢) اِن جیسے اساطین اُمت کی گواہی آپ کے کمالات واخلاق پر بین دلیل ہے اگر کوئی تفصیل کا طالب ہوتواُسے الجمعیة شیخ الاسلام نمبر اور آپ کی سوانح پر لکھی گئی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ ثمرات ونتائج : مذکورہ بالا صفات اور کردار سے آراستہ ہونے پر اللہ رب العزت کی سنت جاریہ کے مطابق آپ کواِن نعمتوں سے سرفراز کیا گیا جو اللہ تعالیٰ کے مقبول بندوں کو عطا کی جاتی ہیں ۔ ان نعمتوں کا خلاصہ تین جملوں میں کیا جاسکتا ہے :