ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
صحابہ کرام کا نبی علیہ السلام کے ساتھ تعظیم کا معاملہ : پھروہ دیکھتا رہا حتی کہ وضو کا وقت آگیا ۔ جب وضو کا وقت آیا تو پھر صحابہ کرام کو دیکھا کہ آپ کے وضو کا پانی ہی زمین پر گر نے نہیں دیتے ،لے لیتے ہیں ہاتھ پر اورخود اپنے جسم پر ملتے ہیں اوراگر کسی صحابی کو خود پانی نہیں مل سکا تووہ دوسرے آدمی کے پانی سے لے کر ہاتھ مل کر وہ پانی لے لیتے تھے تبرک کے لیے اورکلی تک کا پانی زمین پر گرنے نہیں دیتے تھے ،اور جب بات کرتے ہیں تو سارے چُپ ہو جاتے ہیں اورجب کسی کام کا حکم فرماتے ہیں تو اِبْتَدَرُوْا اَمْرَہُ ہرایک یہ چاہتا ہے میں پہلے کردُوں ۔ اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں آخری تأثر : تو وہ شخص واپس مکہ آیااُس نے آکر بتایا کفارِ مکہ کو کہ میں تو کسری کے یہاں بھی گیاہوں اورقیصر کے یہاں بھی گیا ہوں اور وَوَفَدْتُّ عَلَی الْمُلُوْکِ اوربادشاہوں کے یہاں بھی گیا ہوں لیکن میں نے کہیں یہ نہیں دیکھا کہ مَا یُعَظِّمُوْنَ اَصْحَابُ مُحَمَّدٍ مُحَمَّدًا (ۖ)کہ وہ ایسی تعظیم کرتے ہوں جیسے رسول اللہ ۖکے صحابہ رسول اللہ ۖ کی تعظیم کرتے ہیں۔ اورمیری رائے تو یہ ہے کہ جو انہوں نے کہہ دیا ہے وہ مان لو اورکہلایا یہ تھا کہ ہم لڑنے نہیں آئے ہیں ہم عمرہ کرنے آئے ہیں ہمیں بیت اللہ تک پہنچے دوبس ، یہ کہلایا تھا جناب رسول اللہ ۖ نے ، احرام کی حالت میں بھی تھے قربانی کے جانور بھی ساتھ تھے۔ اوراگر چاہیں قریش کے لوگ تو ہم صلح کرلیں۔ بہرحال ایک شدید آزمائش کا موقع تھا لیکن صحابہ کرام ثابت قدم رہے ، اللہ تعالیٰ کو یہ چیز پسند آئی تو قرآن پاک میں آیت اُتری لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ اور آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کَذَبْتَ لَا یَدْخُلُھَا غلط خیال ہے تمہارا یہ جہنم میں نہیں جائیں گے فَاِنَّہ قَدْ شَہِدَ بَدْرًا وَّالْحُدَیْبِیَّةَ یہ بدر میں بھی شامل ہوئے ہیں اور حُدیبیہ کے موقع پر بھی یہ شامل رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم اِن حضرات کی تعظیم کرتے رہیں محبت رکھیں اور آخرت میں اللہ ہمیں اِن کا ساتھ نصیب فرمائے آمین، اختتامی دُعا.....................