Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005

اكستان

57 - 64
دو قسم کے لوگوں کا جہاد
عَنْ مُّعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّہ قَالَ : '' اَلْغَزْوُ غَزْوَانِ فَاَمَّا مَنِ ابْتَغٰی وَجْہَ اللّٰہِ وَاَطَاعَ الْاَمِیْرَ وَاَنْفَقَ الْکَرِیْمَةَ وَیَاسَرَ الشَّرِیْکَ وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ فَاِنَّ نَوْمَہ وَنَبْھَہ اَجْر کُلُّہ ، وَاَمَّا مَنْ غَزَا فَخْرًا وَّرِیَائً وَّسُمْعَةً وَّعَصَی الْاِمَامَ وَاَفْسَدَ فِی الْاَرْضِ فَاِنَّہ لَمْ یَرْجِعْ بِالْکَفَافِ''  (ابوداود شریف ج ١ ص ٣٤٠) 
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جہاد دوقسم (کے لوگوں) کا ہوتا ہے (ایک وہ شخص کہ) جس نے اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کی غرض سے جہاد میں شرکت کی، اپنے امیر کی اطاعت کی، اپنے پاک مال اور پاک جان کو صرف کیا، اپنے شریک ِکار سے اچھا معاملہ کیا، فتنہ و فساد سے بچتارہا تو اِس شخص کا تو سونا جاگنا سب کا سب باعث ِاجر و ثواب ہے، اور (دوسرا وہ شخص ہے کہ) جس نے فخر و غرور، ریا کاری اور ناموری و شہرت کی غرض سے جہاد میں شرکت کی، امیر کی نافرمانی کی، زمین میںفتنہ و فساد پھیلایا تو ایسا شخص تو برابر سرابر بھی نہیں لوٹے گا۔ 
	ف  :  احادیث ِمبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاد بہت بڑے اجر و ثواب والا عمل ہے لیکن یہ اجر و ثواب اسی صورت میں ملے گا جبکہ نیت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا ہو۔ اگر اس میں ریا کاری اور ناموری کی غرض شامل ہوگئی تو بجائے اجر و ثواب کے اُلٹا گناہ ہوگا۔ مذکورہ حدیث مبارکہ میں دوسرے شخص کے بارہ میں جو یہ فرمایا کہ ایسا شخص تو برابر سرابر بھی نہیں لوٹے گا اِس کے دو مطلب ہیں ایک تو یہ کہ یہ شخص بغیر کسی اجر و ثواب کے لوٹے گا اِسے اجر و ثواب نہیں ملے گا اگرچہ گناہ نہ ہو، دوسرا یہ کہ یہ شخص اِس طرح نہیں لوٹے گا کہ نہ ثواب ہو نہ گناہ ہو بلکہ گنہگار ہوکر لوٹے گا اور اِس کا گناہ اِس کے اجر و ثواب سے بھی زیادہ ہوگا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حاطب کا خاندانی پس منظر : 5 3
5 ایک تدبیر : 6 3
6 اس تدبیر کا نقصان : 6 3
7 نبی علیہ السلام کو آگاہی : 6 3
8 جامہ تلاشی کی دھمکی : 7 3
9 اپنی صفائی : 7 3
10 دربارِ رسالت سے حضرت حاطب کی تصدیق : 7 3
11 حضرت حاطب بدری تھے : 7 3
12 اہلِ بدر اور حدیبیہ والوں کی فضیلت کی ایک اور مثال : 8 3
13 صحابہ کرام کو آقا کی بے ادبی برداشت نہ تھی : 9 3
14 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں ابتدائی تاثیر : 9 3
15 صحابہ کرام کا نبی علیہ السلام کے ساتھ تعظیم کا معاملہ : 10 3
16 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں آخری تأثر : 10 3
17 تحویلِ قبلہ 11 1
18 شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ 15 1
19 (١ ) تعلیم : 16 18
20 (٢ ) تزکیہ : 17 18
21 (٣ ) علمی انہماک : 17 18
22 (٤ ) اُستاذکی خدمت : 18 18
23 (٥ ) مِلّت کی فکر : 19 18
24 (٦ ) جذبۂ خدمت : 19 18
25 (٧) اخلاق ِفاضلہ : 22 18
26 ثمرات ونتائج : 23 18
27 (١) بے مثال محبوبیت : 24 18
28 (٢) فیض ِعام : 24 18
29 (٣) اَبدی زندگی : 24 18
30 حج کی عظمت وفضیلت 26 1
31 جرمنی میں ٥٥ سالہ خاتون کے گھرتیرھویں بچے کی پیدائش 30 1
32 وفیات 31 1
33 حج : ایک عاشقانہ فریضہ 47 1
34 کارگذاری سفر مظفرآباد وبالاکوٹ 53 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
36 جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوباتیں 56 35
37 دو قسم کے لوگوں کا جہاد 57 35
38 دینی مسائل 58 1
39 ( خاص حالات کی کچھ نمازیں ) 58 38
40 نمازِاستسقاء : 58 38
41 نماز کسوف وخسوف : 58 38
42 نماز ِ خوف : 59 38
43 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter