ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ کی شخصیت کے کچھ روشن نقوش ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصور پوری ) شیخ الاسلام قطب عالم حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ کی وفات کو چالیس سال سے زائدکا عرصہ گزرگیا ہے لیکن آج بھی آپ کی یاد کے تابندہ نقوش عوام وخواص کے دلوںپر ثبت ہیں ۔جب آپ کا اسم گرامی کسی مجلس میں لیا جاتا ہے تو نگا ہیں عقیدت و احترام سے جھک جاتی ہیں اوردل عظمت و اجلال سے معمور ہو جاتے ہیں۔ شیخ الاسلام کا لقب ایک ایسی بلند پایہ شخصیت کا عنوان بن گیا ہے جو اپنے دور میں ان علمی ،عملی اور رُوحانی کمالات کا مجموعہ تھی جن کی نظیر ملنی مشکل ہے۔علمی گیرائی ،زہد وتقویٰ ، اخلاقِ فاضلہ ، رشدوہدایت اور معرفت ِالٰہیہ اور محبت ِایزدی کا وہ پیکر محسوس جس نے پون صدی سے زیادہ خلق خدا کے درمیان رہ کر نبوی سیرت وکردار کا شاندار عملی نمونہ دُنیا والوں کے سامنے پیش کرکے یہ ثابت کردکھایا کہ عرفان ومحبت سے سرشار لوگ جب دُنیا میں نورِ ہدایت کی کرنیں پھیلانے پر آتے ہیں اور مخلوق کی نفع رسانی کا جب بیڑہ اُٹھاتے ہیں تو دُنیا کی کوئی رُکاوٹ اُن کے لیے رُکاوٹ نہیں رہتی اور زمانہ کے ہزار نشیب وفراز اُن کے پائے استقلال میں کوئی ادنیٰ سی جنبش پیدا کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ شیخ الاسلام کا جب نام آتا ہے تو تصور میں ایک روشن تصویر اُبھرتی ہے جو اخلاص وانابت کا پیکر تھی ، جہد مسلسل کی عملی تعبیر تھی اور عزم وہمت کا کوہِ استقلال تھی ۔میدان جہاد میں دیکھئے تو قیادت وسیادت اس پر ناز کرتی نظرآتی تھی ، رُوحانیت کے منبر پر دیکھئے تو اُس کی حیثیت ایسے آفتاب وماہتاب کی تھی جس کے سامنے ستاروں کی روشنی ماند پڑ جاتی ہے ، تعلیم وتدریس کے میدان پر نظر ڈالئے تو یوں سمجھئے کہ وہ ایک بحر بیکراں تھے جس کی وسیع الظرفی نے چار دانگ عالم کے ہزارہا ہزار تشنگانِ علوم نبوت کو اپنے دامنِ پُر فیض سے سیرابی بلکہ بھرپور سیرابی کا موقع فراہم کیا اوریہ سلسلہ اُن کے تلامذہ کے ذریعہ اب بھی جاری ہے اورتاقیامت جاری رہے گا انشاء اللہ تعالیٰ شیخ الاسلام کا جب ذکر چِھڑتا ہے تو بے اختیار نظریں گنبد خضراء (علی صاحبہا الصلوة والسلام ) کے پُرنور سایہ کی طرف اُٹھ جاتی ہیں جہاںاِس محبوب ومقبول اور چہیتے نواسۂ رسول نے سالوں تک اپنے نانا جان