ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
جامہ تلاشی کی دھمکی : تو ان حضرات نے کہا تو خط نکال دے نہیں تو تیرے کپڑے اُتار کر ہم تلاشی لیں گے جامہ تلاشی لیں گے پھر اُس نے یہ کیا کہ جو کپڑا باندھ لیتے تھے سفر کے لیے کمر کسنے کے لیے تاکہ تھکان کم محسوس ہو اُس میں چٹیا اس نے دے رکھی تھی اور چٹیا میں وہ خط تھا ،بڑا ہی محفوظ انداز میں گویا وہ لے جارہی تھی۔ اُس نے وہ کپڑا کھولا چٹیا کھولی پھر وہ خط نکال کردے دیا۔ وہ خط یہ حضرات لے کر اِدھر آگئے یہاں وہ پڑھا گیا تواُس میں یہ مضمون تھا کہ رسول اللہ ۖ کی طاقت بہت بڑھ رہی ہے اور وہ تم لوگوں کا ارادہ فرمارہے ہیں گویا۔ حالانکہ ایسی بات نہیں تھی ۔ یہ مضمون جب پڑھا گیاتو پھر ایسے ہوا کہ کچھ صحابہ کرام کو بڑا غصہ آیا انھوں نے کہا کہ منافق ہے کسی نے کہا مار دو اِس کو ، اجازت دیجئے ہم اِس کی گردن مارے دیتے ہیں ۔ اپنی صفائی : انھوں(حضرت حاطب ) نے جناب رسول اللہ ۖ سے عرض کیا کہ صحیح بات جو ہے وہ میں عرض کیے دیتا ہوں ، صحیح بات جو ہے وہ یہ ہے کہ جو جناب کے ساتھ ہیں صحابہ لَہُمْ قَرَابَات یَحْمُوْنَ بِھَااَھْلِےْھِمْ جو جناب کے صحابہ کرام ہیں تو اُن کی رشتہ داریاں اورقرابتیں ہیں اُن کی وجہ سے یہ اپنے گھروالوں کا تحفظ کرلیتے ہیں میرا کوئی ایسا ذریعہ نہیں تھا تو میں نے یہ سوچا اَنْ اَتَّخِذَ عِنْدَ ہُمْ یَدًا میں ان کے ساتھ کچھ احسان کروں تاکہ میرے گھر والوں کا بھی ایسا انتظام ایک ہو جائے مجھے جو پریشانی رہتی ہے ذہنی بے چینی رہتی ہے تو مجھے اطمینان حاصل ہو جائے ان کی طرف سے کہ وہ وہاں نہیں ستائے جارہے انھیں تنگ نہیں کیا جارہاہے۔ دربارِ رسالت سے حضرت حاطب کی تصدیق : تو اس پر رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ یہ بالکل صحیح کہہ رہے ہیں، یہ بات ان کی غلط نہیں ہے ، واقعی انہوں نے اسی لیے لکھا ہے ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو غصہ زیادہ تھا۔ حضرت حاطب بدری تھے : تو آپ نے فرمایا کہ دیکھو یہ شرکاء بدرمیں ہیں ،بدر ی ہیں یہ ۔اور اہلِ بدر پر اللہ تعالیٰ نے نظر رحمت