ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث حضرت مولانا نعیم الدین صاحب جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوباتیں عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ '' ثِنْتَانِ مُوْجِبَتَانِ قَالَ رَجُل یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ مَا الْمُوْجِبَتَانِ؟ قَالَ مَنْ مَّاتَ یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ النَّارَ، وَمَنْ مَّاتَ لَایُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ '' (مسلم شریف بحوالہ مشکٰوة ص١٥) حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو باتیں (جنت اور جہنم کو) واجب کرنے والی ہیں، ایک صاحب نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جنت اور جہنم کو) واجب کرنے والی دو باتیں کونسی ہیں؟ آپ نے فرمایا (پہلی بات تو یہ ہے کہ) جو شخص اس حالت میں مرا کہ وہ اللہ کے ساتھ (اس کی ذات یا صفات میں) کسی کو شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گااور (دوسری بات یہ ہے کہ) جو شخص اِس حال میں فوت ہوا کہ وہ اللہ کے ساتھ (اس کی ذات یا صفات میں) کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا تو وہ جنت میں جائے گا۔ ف : اس حدیث اور اِس جیسی دیگر احادیث ِمبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اِقرار کرکے اُس کے تقاضوں کو پورا کرے گا یعنی شریعت کی پیروی کرے گا اور اسی اعتقاد و اطاعت پر دُنیا سے جائے گا تو وہ یقینا جنتی ہوگا، البتہ اگر ایمان لانے کے بعد اِس سے عملی کوتاہیاں ہوئیں تو اِسے اُس کی سزا بھگتنی پڑے گی اور سزا بھگت کر جنت میں جائے گا۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات میں غیر اللہ کو شریک ٹھہرائے گا اور اِسی شرکیہ اِعتقاد پر دُنیا سے جائے گا تو وہ یقینا دوزخی ہوگا اور ہمیشہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا۔