Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005

اكستان

17 - 64
(٢ )  تزکیہ  : 
	علم عمل کے بغیر کار آمد نہیں ، اسی لیے تعلیم کے بعد تزکیہ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ معلومات معمولات میں تبدیل ہو جائیںاور معرفت ِحق اورقرب ِخداوندی کا راستہ آسان ہوجائے۔حضرت شیخ الاسلام  نے دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے فوراً بعد تزکیہ نفس کے لیے امام ربانی قطب عالم حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی کے دستِ حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل کیا اورحضرت ہی کی اجازت سے مکہ معظمہ پہنچ کر سیّد الطائفہ حضرت حاجی امدااللہ مہاجر مکی رحمة اللہ علیہ سے اکتساب ِفیض کیا اوراشغالِ باطنی کی تعلیم لی۔ اس کے بعد مدینہ منورہ جا کر سلسلۂ سلوک اور اذکارواشغال معمولات پر بھرپور توجہ دی ،ذکر کے دوران ایسی کیفیات پیدا ہونے لگیں جو ناقابلِ بیان تھیں، اسی لیے سودائے عشق ومحبت نے مدینہ کی دُور افتادہ جھاڑیوں میں پہنچا دیا جہاں جی بھر کر ذکر کی لذتوں سے آشنائی ہونے لگی ، ساتھ میں رُویائے صالحہ کے ذریعہ مبشرات کا سلسلہ بھی جاری رہا اوراِن ساری کیفیات سے اپنے شیخ  امام ربانی حضرت گنگوہی   کو بھی مطلع کیا جاتا رہا۔ ابھی مدینہ منورہ کے قیام کو دوہی سال کا عرصہ گزرا تھا کہ حضرت امام ربانی   کا والانامہ پہنچا کہ فوراً گنگوہ پہنچیں اوروہاں کچھ دن قیام کرکے تزکیہ کی تکمیل کریں۔ چنانچہ حضرت مدنی   ١٣١٩ھ کے اوائل میں گنگوہ حاضرہوئے اورکچھ عرصہ شیخ کامل کی صحبت میں رہ کر خرقۂ خلافت سے نوازے گئے۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ اَوَّلًا وَّآخِرًا ۔
(٣ )  علمی انہماک  :
	تعلیم وتزکیہ سے آراستہ ہونے کے بعد آپ مکمل یکسوئی کیساتھ مدینہ منورہ (علی صاحبہا الصلٰوة والسلام ) میں تعلیم وتدریس میںمشغول ہو گئے اورمعاشی تنگیوں کے باوجود انتہائی ذوق وشوق اورمحنت کے ساتھ محض لوجہ اللہ اپنے آپ کوعلوم دینیہ کی اشاعت کے لیے وقف کردیا۔ ایک ایک دن میں چودہ پندرہ اسباق مختلف علوم وفنون کے اِس شان سے ہوتے کہ آپ کے سامنے درسی کتاب بھی نہ ہوتی بس طالب علم عبارت پڑھتا اورآپ اپنی یادداشت سے مسئلہ کے مالہ وما علیہ پر سیر حاصل بحث فرماتے ۔ جلدہی آپ کے درس کا شہرہ دُور دُور تک پہنچ گیا اورطلبہ کا وہ رُجوع ہواجس کی نظیر قریبی زمانہ میں نہیں ملتی ۔مدینہ منورہ میں آپ کے تدریسی سلسلہ کا زمانہ کم وبیش ١٤سال پر محیط ہے۔ اس دور میں آپ مکمل یکسو رہے اور سوائے تعلیم کے اور کوئی مشغلہ آپ نے اختیارنہیں فرمایا جس کی بناء پر استعداد انتہائی پختہ ہوگئی ا ور علوم میں وہ رُسوخ حاصل ہو گیا جو خال خال افراد ہی کونصیب ہوتا ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حاطب کا خاندانی پس منظر : 5 3
5 ایک تدبیر : 6 3
6 اس تدبیر کا نقصان : 6 3
7 نبی علیہ السلام کو آگاہی : 6 3
8 جامہ تلاشی کی دھمکی : 7 3
9 اپنی صفائی : 7 3
10 دربارِ رسالت سے حضرت حاطب کی تصدیق : 7 3
11 حضرت حاطب بدری تھے : 7 3
12 اہلِ بدر اور حدیبیہ والوں کی فضیلت کی ایک اور مثال : 8 3
13 صحابہ کرام کو آقا کی بے ادبی برداشت نہ تھی : 9 3
14 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں ابتدائی تاثیر : 9 3
15 صحابہ کرام کا نبی علیہ السلام کے ساتھ تعظیم کا معاملہ : 10 3
16 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں آخری تأثر : 10 3
17 تحویلِ قبلہ 11 1
18 شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ 15 1
19 (١ ) تعلیم : 16 18
20 (٢ ) تزکیہ : 17 18
21 (٣ ) علمی انہماک : 17 18
22 (٤ ) اُستاذکی خدمت : 18 18
23 (٥ ) مِلّت کی فکر : 19 18
24 (٦ ) جذبۂ خدمت : 19 18
25 (٧) اخلاق ِفاضلہ : 22 18
26 ثمرات ونتائج : 23 18
27 (١) بے مثال محبوبیت : 24 18
28 (٢) فیض ِعام : 24 18
29 (٣) اَبدی زندگی : 24 18
30 حج کی عظمت وفضیلت 26 1
31 جرمنی میں ٥٥ سالہ خاتون کے گھرتیرھویں بچے کی پیدائش 30 1
32 وفیات 31 1
33 حج : ایک عاشقانہ فریضہ 47 1
34 کارگذاری سفر مظفرآباد وبالاکوٹ 53 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
36 جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوباتیں 56 35
37 دو قسم کے لوگوں کا جہاد 57 35
38 دینی مسائل 58 1
39 ( خاص حالات کی کچھ نمازیں ) 58 38
40 نمازِاستسقاء : 58 38
41 نماز کسوف وخسوف : 58 38
42 نماز ِ خوف : 59 38
43 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter