ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
جلدی کرناچاہیے '' ۔ (مشکٰوة شریف) حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖنے فرمایا: حج اور عمرہ کا اتصال کرلیا کرو جب کہ زمانہ حج کا ہو ، دونوں افلاس کو اور گناہوں کو دُور کرتے ہیں جیسا بھٹی لوہے اور سونے اور چاندی کے میل کو دُور کرتی ہے ، بشرطیکہ کوئی دوسرا امر اس کے خلاف اثر کرنے والا نہ پایا جائے ، اور جو حج احتیاط سے کیا جائے، اس کا عوض بجز جنت کے کچھ نہیں ''۔ (مشکٰوة شریف) اس میں حج وعمرہ کا ایک دینی فائدہ مذکور ہے اور ایک دُنیوی نفع ، اور گناہ سے مراد حقوق اللہ ہیں کیونکہ حقوق العباد تو شہادت سے بھی معاف نہیں ہوتے ۔ (الحدیث الاالدین کمافی المشکٰوة عن مسلم ) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا: ''حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں ، اگر وہ دعا کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی دُعا قبول کرتا ہے اوراگر وہ اس سے مغفرت چاہتے ہیں تو وہ ان کی مغفرت کرتا ہے ''۔ ( مشکٰوة شریف) حضرت ابو ہریرہ سے روایت کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''جو شخص حج کرنے یا عمرہ کرنے یا جہاد کرنے چلا پھر راستہ ہی میں (اِن کاموں کے کرنے سے پہلے ) مرگیا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے غازی اور حاجی اور عمرہ والے کا ثواب لکھے گا ''۔ (مشکٰوة شریف) اورحج کے متعلق ایک تیسرا عمل اور بھی ہے یعنی حضور اقدس ۖ کے روضۂ شریف کی زیارت جو اکثر علماء کے نزدیک مستحب ہے ، اورجس طرح حج میں عشق الٰہی کی شان تھی اس زیارت میں عشق نبوی کی شان ہے اورجب حج سے عشق الٰہی میں ترقی ہوئی اور زیارت سے عشق نبوی میں تو جس کے دل میں اللہ ورسول کا عشق ہوگا وہ دین میں کتنا مضبوط ہوگا۔اس شان عشقی کا پتہ ذیل کی حدیث سے چلتا ہے : حضرت ابن عمرسے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''جو شخص حج کرکے میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کرلے ، وہ ایسا ہے جیسے میری حیات میں میری زیارت کرلے ''۔ (مشکٰوة شریف) حضور اقدس ۖ نے دونوں زیارتوں کو برابر فرمایا اورجب کسی خاص بات کی تخصیص نہیںتوہر اثر میں برابر ہوں گی، اور ظاہر ہے کہ آپ ۖ کی حیات میں آپ ۖ کی زیارت ہوتی تو کس قدر آپ کا عشق قلب میں پیداہوتا تو وفات کے بعد زیارت کرنے کابھی وہی اثر ہوگا، اورحدیث تواس دعوے کی تائید کے لیے لکھ