Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005

اكستان

51 - 64
جلدی کرناچاہیے '' ۔ (مشکٰوة شریف)
	حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ۖنے فرمایا: حج اور عمرہ کا اتصال کرلیا کرو جب کہ زمانہ حج کا ہو ، دونوں افلاس کو اور گناہوں کو دُور کرتے ہیں جیسا بھٹی لوہے اور سونے اور چاندی کے میل کو دُور کرتی ہے ، بشرطیکہ کوئی دوسرا امر اس کے خلاف اثر کرنے والا نہ پایا جائے ، اور جو حج احتیاط سے کیا جائے، اس کا عوض بجز جنت کے کچھ نہیں ''۔ (مشکٰوة شریف)
	اس میں حج وعمرہ کا ایک دینی فائدہ مذکور ہے اور ایک دُنیوی نفع ، اور گناہ سے مراد حقوق اللہ ہیں کیونکہ حقوق العباد تو شہادت سے بھی معاف نہیں ہوتے ۔ (الحدیث الاالدین کمافی المشکٰوة عن مسلم ) 
	حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ۖ نے فرمایا: ''حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں ، اگر وہ دعا کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی دُعا قبول کرتا ہے اوراگر وہ اس سے مغفرت چاہتے ہیں تو وہ ان کی مغفرت کرتا ہے ''۔ ( مشکٰوة شریف)
	حضرت ابو ہریرہ  سے روایت کہ رسول اللہ  ۖ نے فرمایا  :  ''جو شخص حج کرنے یا عمرہ کرنے یا جہاد کرنے چلا پھر راستہ ہی میں (اِن کاموں کے کرنے سے پہلے ) مرگیا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے غازی اور حاجی اور عمرہ والے کا ثواب لکھے گا ''۔ (مشکٰوة شریف) 
	اورحج کے متعلق ایک تیسرا عمل اور بھی ہے یعنی حضور اقدس  ۖ کے روضۂ شریف کی زیارت جو اکثر علماء کے نزدیک مستحب ہے ، اورجس طرح حج میں عشق الٰہی کی شان تھی اس زیارت میں عشق نبوی کی شان ہے اورجب حج سے عشق الٰہی میں ترقی ہوئی اور زیارت سے عشق نبوی میں تو جس کے دل میں اللہ ورسول کا عشق ہوگا  وہ دین میں کتنا مضبوط ہوگا۔اس شان عشقی کا پتہ ذیل کی حدیث سے چلتا ہے  : 
	حضرت ابن عمرسے روایت ہے کہ رسول اللہ  ۖ نے فرمایا  : ''جو شخص حج کرکے میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کرلے ، وہ ایسا ہے جیسے میری حیات میں میری زیارت کرلے ''۔ (مشکٰوة شریف)
	حضور اقدس  ۖ نے دونوں زیارتوں کو برابر فرمایا اورجب کسی خاص بات کی تخصیص نہیںتوہر اثر میں برابر ہوں گی، اور ظاہر ہے کہ آپ  ۖ  کی حیات میں آپ  ۖ  کی زیارت ہوتی تو کس قدر آپ کا عشق قلب میں پیداہوتا تو وفات کے بعد زیارت کرنے کابھی وہی اثر ہوگا، اورحدیث تواس دعوے کی تائید کے لیے لکھ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حاطب کا خاندانی پس منظر : 5 3
5 ایک تدبیر : 6 3
6 اس تدبیر کا نقصان : 6 3
7 نبی علیہ السلام کو آگاہی : 6 3
8 جامہ تلاشی کی دھمکی : 7 3
9 اپنی صفائی : 7 3
10 دربارِ رسالت سے حضرت حاطب کی تصدیق : 7 3
11 حضرت حاطب بدری تھے : 7 3
12 اہلِ بدر اور حدیبیہ والوں کی فضیلت کی ایک اور مثال : 8 3
13 صحابہ کرام کو آقا کی بے ادبی برداشت نہ تھی : 9 3
14 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں ابتدائی تاثیر : 9 3
15 صحابہ کرام کا نبی علیہ السلام کے ساتھ تعظیم کا معاملہ : 10 3
16 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں آخری تأثر : 10 3
17 تحویلِ قبلہ 11 1
18 شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ 15 1
19 (١ ) تعلیم : 16 18
20 (٢ ) تزکیہ : 17 18
21 (٣ ) علمی انہماک : 17 18
22 (٤ ) اُستاذکی خدمت : 18 18
23 (٥ ) مِلّت کی فکر : 19 18
24 (٦ ) جذبۂ خدمت : 19 18
25 (٧) اخلاق ِفاضلہ : 22 18
26 ثمرات ونتائج : 23 18
27 (١) بے مثال محبوبیت : 24 18
28 (٢) فیض ِعام : 24 18
29 (٣) اَبدی زندگی : 24 18
30 حج کی عظمت وفضیلت 26 1
31 جرمنی میں ٥٥ سالہ خاتون کے گھرتیرھویں بچے کی پیدائش 30 1
32 وفیات 31 1
33 حج : ایک عاشقانہ فریضہ 47 1
34 کارگذاری سفر مظفرآباد وبالاکوٹ 53 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
36 جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوباتیں 56 35
37 دو قسم کے لوگوں کا جہاد 57 35
38 دینی مسائل 58 1
39 ( خاص حالات کی کچھ نمازیں ) 58 38
40 نمازِاستسقاء : 58 38
41 نماز کسوف وخسوف : 58 38
42 نماز ِ خوف : 59 38
43 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter