Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005

اكستان

50 - 64
	اور جب ہر مومن کو حضور اقدس  ۖ سے محبت ہے تو آپ  ۖ کے محبوب شہر یعنی مکہ معظمہ سے بھی ضرور محبت ہوگی ، تومکہ سے محبت دو پیغمبروں کی دعا کا اثر ہوا۔ یہ تو حج کی اورمقام کی دینی فضیلت تھی جو کہ اصلی فضیلت ہے اوربعض دینوی مصلحتیں بھی اللہ تعالیٰ نے اس میں رکھی ہیں گو حج میں ان کی نیت نہ ہونی چاہیے مگر وہ ازخود حاصل ہو جاتی ہیں چنانچہ آگے دوحدیثوں میںاس طرف اشارہ ہے  :
	اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کعبہ کو جو کہ ادب کا مکان ہے لوگوں کی مصلحت قائم رہنے کا سبب قرار دیا۔ مصلحت عام لفظ ہے ، سو کعبہ کی دینی مصلحتیں تو ظاہر ہیں اور دینوی مصلحتیں بعضی یہ ہیں : اس کاجائے امن ہونا وہاں ہر سال مجمع ہونا، جس میں مالی ترقی اور قومی اتحاد بہت سہولت سے میسر ہو سکتا ہے ،اور اس کے بقاتک عالم باقی رہنا، حتی کہ کفار اِس کو منہدم کردیں گے، قریب ہی قیامت آجائے گی ، جیسا کہ احادیث سے ثابت ہوتا ہے۔ (بیان القرآن) 
	اللہ تعالیٰ نے حج کے لیے لوگوں کے آنے کی حکمت یہ ارشاد فرمائی ہے ، اپنے دینی ودنیوی فوائد کے لیے آموجود ہوں مثلاً آخرت کے منافع یہ ہیں ، حج وثواب و رضاء حق اور دُنیوی فوائد یہ ہیں قربانی کا گوشت کھانا، اور تجارت وغیرہ ۔ ابن ابی حاتم نے اس کو حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے۔ (کذافی الروح بیان القرآن)
	اور حج کے رنگ کی ایک دوسری عبادت اور بھی ہے یعنی عمرہ جو سنت موکدہ ہے جس کی حقیقت حج ہی کے بعضے عاشقانہ افعال ہیں، اس لیے اس کا لقب حج اصغرہے۔ مگر یہ حج کے زمانے میں بھی ہوتا ہے جس سے دوعبادتیں ایک شان کی جمع ہو جاتی ہیں ، اوردوسرے زمانے میں بھی ہوتا ہے ، یہاں تک مضمون کا ایک سلسلہ تھا، آگے متفرق طورپر لکھا جاتا ہے ۔ 
	فرمایا اللہ تعالیٰ نے اور جب حج یا عمرہ کرنا ہوتو اس حج اور عمرہ کو اللہ تعالیٰ کے خوش کرنے کے واسطے پورا پورا ادا کیا کرو کہ افعال و شرائط بھی سب بجالائو اور نیت بھی خالص ثواب کی ہو۔  
	حضرت ابوامامہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ۖ نے فرمایا  : ''جس شخص کوکوئی ظاہری مجبوری یا ظالم بادشاہ یا کوئی معذور کردینے والی بیماری حج سے روکنے والی نہ ہوا اور وہ پھر بے حج کیے مرجائے، اس کو اختیار ہے خواہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر مرے''، فرض حج نہ کرنے میں کتنی سخت دھمکی ہے۔ 
	حضرت ابن مسعود  سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ۖ نے فرمایا: ''جو شخص حج کا ارادہ کرے اس کو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حاطب کا خاندانی پس منظر : 5 3
5 ایک تدبیر : 6 3
6 اس تدبیر کا نقصان : 6 3
7 نبی علیہ السلام کو آگاہی : 6 3
8 جامہ تلاشی کی دھمکی : 7 3
9 اپنی صفائی : 7 3
10 دربارِ رسالت سے حضرت حاطب کی تصدیق : 7 3
11 حضرت حاطب بدری تھے : 7 3
12 اہلِ بدر اور حدیبیہ والوں کی فضیلت کی ایک اور مثال : 8 3
13 صحابہ کرام کو آقا کی بے ادبی برداشت نہ تھی : 9 3
14 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں ابتدائی تاثیر : 9 3
15 صحابہ کرام کا نبی علیہ السلام کے ساتھ تعظیم کا معاملہ : 10 3
16 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں آخری تأثر : 10 3
17 تحویلِ قبلہ 11 1
18 شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ 15 1
19 (١ ) تعلیم : 16 18
20 (٢ ) تزکیہ : 17 18
21 (٣ ) علمی انہماک : 17 18
22 (٤ ) اُستاذکی خدمت : 18 18
23 (٥ ) مِلّت کی فکر : 19 18
24 (٦ ) جذبۂ خدمت : 19 18
25 (٧) اخلاق ِفاضلہ : 22 18
26 ثمرات ونتائج : 23 18
27 (١) بے مثال محبوبیت : 24 18
28 (٢) فیض ِعام : 24 18
29 (٣) اَبدی زندگی : 24 18
30 حج کی عظمت وفضیلت 26 1
31 جرمنی میں ٥٥ سالہ خاتون کے گھرتیرھویں بچے کی پیدائش 30 1
32 وفیات 31 1
33 حج : ایک عاشقانہ فریضہ 47 1
34 کارگذاری سفر مظفرآباد وبالاکوٹ 53 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
36 جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوباتیں 56 35
37 دو قسم کے لوگوں کا جہاد 57 35
38 دینی مسائل 58 1
39 ( خاص حالات کی کچھ نمازیں ) 58 38
40 نمازِاستسقاء : 58 38
41 نماز کسوف وخسوف : 58 38
42 نماز ِ خوف : 59 38
43 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter