Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005

اكستان

49 - 64
	اس صورت حال کا عاشقانہ ہونا اورفخرکے ساتھ اس کا ذکر فرمانا اس صورت کے پیاری ہونے کو بتلارہا ہے۔ یہ چند حدیثیں حج میں عاشقی کی شان ہونے کی تائید میں بطورنمونہ کے لکھ دی گئیں ، ورنہ حج کے سارے افعال کھلم کھلا اِسی عاشقانہ رنگ کے ہیں یعنی مزدلفہ عرفات کے پہاڑوں میںپھرنا ، لبیک کہنے میں چیخ وپکار کرنا، ننگے سر پھرنا، اپنی زندگی کو موت کی شکل بنالینا ، یعنی مردوں کالباس پہننا ، ناخن اوربالوں تک کا بھی نہ کٹوانا ، جوںتک کو نہ مارنا ، جس سے دیوانوں کی سی صورت ہو جاتی ہے، سرمنڈوانا ، کسی جانور کا شکار نہ کرنا، کسی خاص حد کے اندر درخت نہ کاٹنا، گھاس تک نہ توڑنا ، جس میں کوچۂ محبوب کا ادب بھی ہے ۔ یہ کام عاقلوں کے ہیں یا عاشقوں کے ؟ اوران میں بعض افعال جو عورتوں کے لیے نہیں ہیں، اس میں ایک خاص وجہ ہے یعنی پردہ کی مصلحت ، اور خانۂ کعبہ کے گردگھومنااور صفا ومروہ کے بیچ میں دوڑنا ،اورخاص نشانیوں پرکنکر پتھر مارنا، اورحجر اسود کو بوسہ دینا ، اورزار زار رونا، اورخاک آلودہ ہونا، دھوپ میں جلتے ہوئے عرفات میں حاضر ہونا، ان کے عاشقانہ ہونے کا ذکر اوپر حدیثوں میں آچکا ہے ،اور جس طرح حج میں عشق ومحبت کا رنگ ہے ، اس کے ادا ہونے کا جس مقام سے تعلق ہے یعنی مکہ معظمہ مع اپنے تعلقات کے اس میں بھی محبت کی شان رکھی گئی ہے جس سے حج کا وہ رنگ اور تیز ہو جائے چنانچہ سورۂ ابراہیم میں ہے  :
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دُعا کی کہ میں اپنی اولاد کو آپ کے معظم گھر کے قریب آباد کرتا ہوں ، آپ کچھ لوگوں کے دلوں کو اِن کی طرف مائل کردیجئے ۔ ( سورہ ابراہیم رکوع  ٦   آیت  : ٣٧ ) 
	اِس دعا کا وہ اثر آنکھوں سے نظر آتاہے جس کو ابن ابی حاتم نے سدی  سے روایت کیا ہے : کوئی مومن ایسا نہیں جس کادل کعبہ کی محبت میں پھنسا ہوا نہ ہو، حضرت ابن عباس   فرماتے ہیں، کہ اگر ابراہیم علیہ السلام یہ کہہ دیتے کہ'' ہم لوگوں کے قلوب '' تو یہود و نصارٰی کی وہاں بھیڑ ہو جاتی لیکن انہوں نے اہل ایمان کو خاص کردیا، کچھ لوگوں کے قلوب کہہ دیا۔ ( درمنثور)
	حضرت ابن عباس  سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ۖ نے ہجرت کے وقت مکہ معظمہ کو خطاب کرکے فرمایا  :  تو کیسا ستھرا شہر ہے اور میرا کیسا محبوب ہے اور اگر میری قوم مجھ کو تجھ سے جدا نہ کرتی تو میں اور جگہ جاکر نہ رہتا ''۔ (مشکوة شریف)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حاطب کا خاندانی پس منظر : 5 3
5 ایک تدبیر : 6 3
6 اس تدبیر کا نقصان : 6 3
7 نبی علیہ السلام کو آگاہی : 6 3
8 جامہ تلاشی کی دھمکی : 7 3
9 اپنی صفائی : 7 3
10 دربارِ رسالت سے حضرت حاطب کی تصدیق : 7 3
11 حضرت حاطب بدری تھے : 7 3
12 اہلِ بدر اور حدیبیہ والوں کی فضیلت کی ایک اور مثال : 8 3
13 صحابہ کرام کو آقا کی بے ادبی برداشت نہ تھی : 9 3
14 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں ابتدائی تاثیر : 9 3
15 صحابہ کرام کا نبی علیہ السلام کے ساتھ تعظیم کا معاملہ : 10 3
16 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں آخری تأثر : 10 3
17 تحویلِ قبلہ 11 1
18 شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ 15 1
19 (١ ) تعلیم : 16 18
20 (٢ ) تزکیہ : 17 18
21 (٣ ) علمی انہماک : 17 18
22 (٤ ) اُستاذکی خدمت : 18 18
23 (٥ ) مِلّت کی فکر : 19 18
24 (٦ ) جذبۂ خدمت : 19 18
25 (٧) اخلاق ِفاضلہ : 22 18
26 ثمرات ونتائج : 23 18
27 (١) بے مثال محبوبیت : 24 18
28 (٢) فیض ِعام : 24 18
29 (٣) اَبدی زندگی : 24 18
30 حج کی عظمت وفضیلت 26 1
31 جرمنی میں ٥٥ سالہ خاتون کے گھرتیرھویں بچے کی پیدائش 30 1
32 وفیات 31 1
33 حج : ایک عاشقانہ فریضہ 47 1
34 کارگذاری سفر مظفرآباد وبالاکوٹ 53 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
36 جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوباتیں 56 35
37 دو قسم کے لوگوں کا جہاد 57 35
38 دینی مسائل 58 1
39 ( خاص حالات کی کچھ نمازیں ) 58 38
40 نمازِاستسقاء : 58 38
41 نماز کسوف وخسوف : 58 38
42 نماز ِ خوف : 59 38
43 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter