ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
(قیامت کے دن )میرے حوضِ (کوثر)سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اُس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔ (ابن خزیمہ ، بیہقی، ابن حبان، ترغیب وترہیب ) فائدہ : محدثین کو اِس روایت کے بعض راویوں میں کلام ہے لیکن اول تو فضائل میں اِس قدر کلام قابلِ تحمل ہے ، دوسرے اِس کے اکثر مضامین کی دوسری روایات سے تائید ہوتی ہے ۔ نبی کریم ۖ کا اتنا اہتمام کہ شعبان کی آخری تاریخ میں خاص طورسے اِس کا وعظ فرمایا اورلوگوں کو تنبیہ فرمائی تاکہ رمضان المبارک کا ایک لمحہ بھی غفلت میں نہ گزر جائے ،پھر اس وعظ میں تمام مہینے کی فضیلت بیان فرمانے کے بعد چند اہم چیزوں کی طرف خاص طورپر متوجہ فرمایا ،سب سے پہلے ''شب ِ قدر ''کہ وہ حقیقت میں بہت اہم رات ہے، اس کے بعد ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِس کے روزہ کو فرض کیا اور اِس کے قیام یعنی تراویح کو سنت کیا۔ ٭ اِس خطبہ میں فرمایا کہ اِس مبارک مہینہ میں جو شخص کسی قسم کی نفلی عبادت کرے گا اُس کا ثواب دوسرے زمانہ کی فرض نیکی کے برابر ملے گا اور فرض نیکی کرنے والے کودوسرے زمانہ کے ستر فرض ادا کرنے کا ثواب ملے گا ،یوں سمجھ لو کہ ''شب قدر '' کی خصوصیت تو رمضان المبارک کی ایک مخصوص رات کی خصوصیت ہے لیکن نیکی کا ثواب ستر گنا ملنا یہ رمضان المبارک کے ہر دن اور رات کی برکت اورفضیلت ہے۔ ٭ اِس خطبے میں رسول اللہ ۖ نے فرمایا ہے کہ ''یہ صبر اورغمخواری کا مہینہ ہے ''اوریہ بھی فرمایا کہ ''جو آدمی اِس مہینے میں اپنے غلام وخادم کے کام میں ہلکا پن اورکمی کردے گا اللہ تعالیٰ اُس کی مغفرت فرمادے گا اوراُس کو دوزخ سے رہائی اورآزادی دے گا''۔ دینی زبان میں صبر کے اصل معنی ہیں اللہ کی رضا کے لیے اپنے نفس کی خواہشوں کو دبانا اورتلخیوں اورناگواریوں کو جھیلنا ۔ ظاہرہے کہ روزے کا اوّل وآخر ایسا ہی ہے نیز روزہ رکھ کر ہر روز دار کو تجربہ ہوتا ہے کہ فاقہ کیسی تکلیف کی چیز ہے اِس سے اُس کے اندر غربا اورمساکین کی ہمدردی اورغمخواری کا جذبہ پیدا ہونا چاہیے ۔ایک روایت میں ہے کہ جب رمضان کا مہینہ داخل ہوتا تھاتو نبی علیہ السلام قیدیوں کو رہائی دے دیتے تھے اورضرورت مند سائل کو محروم نہیں کیا کرتے تھے (بیہقی فی شعب الایمان )حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ سب سے زیادہ سخی تھے اوررمضان المبارک میں جب جبرئیل علیہ السلام آپ سے