ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
راتوں میں بارگاہِ خداوندی میں کھڑے ہونے (یعنی تراویح پڑھنے )کو نفل عبادت مقرر کیا ہے (جس کا بہت بڑا ثواب رکھا ہے )جو شخص اِس مہینے میں اللہ کی رضا اوراُس کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوئی غیر فرض عبادت (یعنی سنت یا نفل )ادا کرے گا تو اُس کو دوسرے زمانے کے فرضوں کے برابر اُس کا ثواب ملے گا اور اِس مہینے میں فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے زمانے کے ستر فرضوںکے برابر ملے گا ۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے ۔ یہ ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے جس نے اِس مہینے میں کسی روزہ دار کو (اللہ کی رضا اورثواب حاصل کرنے کے لیے )افطار کرایا تو یہ اُس کے لیے گناہوں کی مغفرت اوردوزخ کی آگ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اوراُس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا بغیر اِس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔آپ ۖ سے عرض کیا گیا کہ ''یا رسول اللہ ۖ ہم میں سے ہر ایک کو تو افطار کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا تو (کیا غریب لوگ اس عظیم ثواب سے محروم رہیں گے؟)''آپ ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اُس شخص کو بھی دے گا جو ایک کھجور یا دودھ کی تھوڑی سی لسی پر یاصرف پانی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرادے ۔(اِس کے بعد آپ ۖ نے فرمایا ) اِس مبارک مہینہ کا پہلا حصہ رحمت ہے ، درمیانی حصہ مغفرت ہے اورآخری حصہ دوزخ کی آگ سے آزادی ہے۔ (اس کے بعد آپ ۖ نے فرمایا)اورجو آدمی اِس مہینے میں اپنے غلام وخادم کے کام میں ہلکا پن اورکمی کردے گا اللہ تعالیٰ اُس کی مغفرت فرمادے گا اوراُس کو دوزخ سے رہائی اورآزادی دے گا۔ اوراس مہینہ میں چار چیزوں کی کثرت رکھا کروجن میں سے دوچیزیں ایسی ہیں کہ تم اِن کے ذریعہ سے اپنے رب کو راضی کرسکتے ہو ، اوردوچیزیں ایسی ہیں جن سے تم کبھی بے نیاز نہیں ہوسکتے ۔ پہلی دوچیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرسکتے ہو وہ کلمہ طیبہ اوراستغفار کی کثرت ہے،اوردوسری دوچیزیں یہ ہیں کہ جنت کا سوال کرو اوردوزخ سے پناہ مانگو۔ اورجو کوئی کسی روزہ دار کو پانی سے سیراب کرے اُس کو اللہ تعالیٰ